واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں کیوبن، ہیٹی، نکاراگون اور وینزویلا کے کم از کم 5 لاکھ 30 ہزار تارکین وطن کی عارضی قانونی حیثیت کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔
قطری نیوز چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق تارکین وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کا فیصلہ 24 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے جو سابق امریکی صدر جوبائیڈن کے دور میں تارکین وطن کو دی گئی دو سالہ پیرول کو کم کرے گا جس کے تحت اگر ان کے پاس امریکی اسپانسرز ہوں تو وہ ہوائی جہاز کے ذریعے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔
امریکی شہریوں اور تارکین وطن کے ایک گروپ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پیرول ختم کرنے کیلیے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کیا اور وہ اسے بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا 6 جنریشن لڑاکا طیارے F-47 کی تیاری کا اعلان
جوبائیڈن نے 2022 میں وینزویلا کے لوگوں کیلیے پیرول انٹری پروگرام کا آغاز کیا تھا اور 2023 میں کیوبا، ہیٹی اور نکاراگون کو اس پروگرام میں شامل کیا۔ سابق صدر کی انتظامیہ کو ان ممالک سے غیر دستاویزی امیگریشن کا سامنا بھی کرنا پڑا، ان ممالک کے امریکا کے ساتھ سفارتی اور سیاسی تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد نفاذ کو تیز کرنے کیلیے فوری اقدامات کیے جس میں سرکاری دستاویزات کے بغیر امریکا میں مقیم لوگوں کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنے کیلیے دباؤ ڈالا بھی شامل ہے۔
امریکی صدر نے دلیل دی کہ جوبائیڈن کے شروع کیے گئے قانونی داخلے کے پیرول پروگراموں نے وفاقی قانون کی حدود سے تجاوز کیا، ساتھ ہی انہوں نے 20 جنوری کے ایگزیکٹو آرڈر میں ان کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
ٹرمپ انتظامیہ کا تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بہت سے لوگوں کیلیے ملک بدری کا خطرہ ہے۔ یہ اب تک واضح نہیں کہ پیرول پر ملک میں داخل ہونے والے کتنے لوگوں کے پاس قانونی حیثیت کی دوسری شکل ہے۔
پیر کو فیڈرل رجسٹر میں باضابطہ طور پر شائع ہونے والے ایک نوٹس میں امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے کہا کہ پیرول کی حیثیت کو منسوخ کرنے سے تارکین وطن کو ملک بدری کے تیز رفتار عمل میں رکھنا آسان ہو جائے گا۔