واشنگٹن: لاس اینجلس میں بگڑتے ہوئے حالات پر قابو پانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید 2 ہزار نیشنل گارڈز سمیت میرینز کو بھی تعینات کرنے کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف لاس اینجلس میں بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، ٹرمپ نے حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے مزید 2 ہزار نیشنل گارڈز اور 700 میرینز تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گیوم نیوسم ریاست میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی پر ریاست کیلیفورنیا کے گورنر ناخوش ہیں اور انہوں نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ لاس اینجلس شہر میں غیرقانونی امیگرینٹس کے خلاف چھاپوں کے باعث مظاہرے شروع ہوئے تھے اور احتجاج کرنیوالوں کی امیگریشن حکام اور پولیس سے شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کے امیگریشن کریک ڈاؤن پر بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے دوران لاس اینجلس کے مرکز سے براہ راست رپورٹنگ کرنے والی ایک آسٹریلوی ٹیلی ویژن صحافی کی ٹانگ میں ربڑ کی گولی لگ گئی۔
لارین ٹوماسی، 9 نیوز کی نامہ نگار ہیں جو اتوار کو لائیو رپورٹنگ کر رہی تھی جب ایک افسر نے اچانک اپنا ہتھیار اٹھایا اور قریب سے ایک غیرمہلک گولی چلا دی۔
درد سے رپورٹر چیختی ہیں اور خود پر قابو رکھنے کی کوشش کرتی ہیں اور ساتھ ہی اپنے عملے کو تسلی دیتی ہیں کہ وہ ٹھیک ہیں۔
امریکا سے جوہری مذاکرات پر ایران کا نیا فیصلہ
لاس اینجلس کے جنوب مشرق میں واقع شہر پیراماؤنٹ میں سب سے بڑی جھڑپ ہوئی جہاں بہت سی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔