امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ سے فلسطینیوں کی پڑوسی ممالک میں جلاوطنی کے معاملے پر ڈٹ گئے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کو نکال کر مصر اور اردن میں بسانے کے منصوبے کو دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ سے متعلق منصوبے کو آگے بڑھانے میں کوئی جلدی نہیں، غزہ پر قبضے اور تعمیرنو کے منصوبے پر عمل کیلئے جلدی نہیں کر رہا۔
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر امریکی صدر نے لکھا کہ جنگ کے اختتام پر اسرائیل غزہ کو امریکا کے حوالے کر دے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اس مقصد کیلیے امریکا اپنی فوجیں نہیں بھیجےگا بلکہ غزہ کی تعمیرِنو دوسرے ملکوں کی مدد سے کی جائے گی امریکا اپنے خزانےسے کچھ خرچ نہیں کرےگا۔
اس سے پہلے وائٹ ہاؤس نے تردید کی تھی کہ صدرٹرمپ فلسطینیوں کی عارضی منتقلی چاہتے ہیں، مستقل نہیں۔۔۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ٹرمپ کا ماننا ہے کہ امریکہ کو خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے غزہ کی تعمیر نو میں شامل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غزہ میں امریکی فوج تعینات کیے جائے گی۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ صدرٹرمپ کا غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں ہے، صدر ٹرمپ خطے میں استحکام کے لیے غزہ کی تعمیر نو میں امریکا کی شمولیت ضروری سمجھتے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع کاٹز نے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کیلیے فوج کو منصوبہ تیار کرنے کا حکم دے دیا۔
وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق کاٹز نے بتایا کہ انہوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو زمینی، سمندری اور فضائی راستوں کے ذریعے غزہ کی پٹی سے نکلنے کا منصوبہ تیار کرے۔
کاٹز نے فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو نہ صرف سراہا بلکہ ’جرات مندانہ منصوبہ‘ قرار دیا۔