لاہور : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں کےخلاف لاہور ہائیکورٹ بار میں قرارداد پیش کی گئی ہے جس کے بعد قرارداد پر ہائیکورٹ بار کا اجلاس 31 اگست کو ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق رائے خرم محمود ایڈووکیٹ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیان اور نئی افغان پالیسی کے بعد خطے میں بڑی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہونے سے صورتحال نئے دور میں داخل ہو رہی ہے۔
امریکہ افغانستان میں اپنی مسلسل ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر یہ کہہ کر ڈال رہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں، حالانکہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں سے 90%کا تعلق افغانستان اور انڈیا سے آنے والے دہشت گردوں سے ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود اتحادی افواج اور افغان فورسز ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ افغانستان میں طالبان کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کے بعد امریکہ اس جنگ کا دائرہ پاکستان تک پھیلانے کی سازش کر رہا ہے تاکہ یہاں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کر کے ملک میں عدم استحکام پیدا کیا جائے۔
رائے خرم محمود ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 80ہزار شہری بشمول آرمڈ فورسز جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔
سرد جنگ کے دوران جو امریکی ترجیحات تھیں ان میں بہت زیادہ تبدیلی آ چکی ہے، امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان اور وسط ایشیاء میں اپنے مفادات کیلئے بھارت کے ساتھ پارٹنر شپ کر چکے ہیں۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ارباب اختیار اپنے نااہل وزیر اعظم کا رونا رونے کی بجائے پاکستان کو درپیش گھمبیر صورتحال سے نکالنے کیلئے موثر حکمت عملی اپنائیں اور پاکستان کے شہریوں کو اعتماد میں لیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے وزارت خارجہ اپنے پاس رکھ کر نااہل ہونے کا ثبوت دیا ہے جس کی وجہ سے خارجہ پالیسی ناکام ہوئی اور پاکستان کو بہت نقصان ہوا۔
قراداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکہ کو سخت اور منہ توڑ جواب دیا جائے اور کوئی قابل وزیر خارجہ منتخب کیا جائے۔