نیویارک کی عدالت میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف کرمنل ٹرائل کی سماعت جاری ہے، سابق صدر پر 2016کے صدارتی الیکشن میں فراڈ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق استغاثہ کاعدالت میں دیئے گئے بیان میں کہنا تھا کہ ٹرمپ نے رقوم کی ادائیگی چھپا کر الیکشن کو متاثر کیا۔
سابق امریکی صدر ٹرمپ کے وکیل کا کہنا ہے کہ ٹرمپ بے گناہ ہیں، انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔
ٹرمپ کو مقدمات سے استثنیٰ کی سپریم کورٹ میں سماعت کا انتظار ہے، جبکہ امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ کی استثنیٰ کی درخواست کی سماعت جمعرات کو کریگی۔
اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہش منی ٹرائل کو اپنے خلاف ’بڑی جادوگرنی کا شکار‘ قرار دے دیا۔
نیویارک میں عدالتی پیشی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہاں جو کچھ آپ سننا چاہتے ہیں یہ آپ کے لیے بہت آسان ہے، دراصل یہ مقدمہ میرے خلاف مشترکہ طور پر ’وِچ ہنٹ‘ ہے۔
انھوں نے عدالت کے باہر خود سوزی کی کوشش کرنے والے شخص پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ عدالتی نظام کے حوالے سے لوگوں میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نیویارک میں ’ہش منی‘ (hush money چپ رہنے کے لیے دی جانے والی رشوت) کے مجرمانہ مقدمے میں ابتدائی بیانات شروع ہونے کی توقع ہے، مقدمے کی سماعت کے لیے رواں ہفتے ہی ایک مکمل 12 افراد پر مشتمل جیوری اور 6 متبادل ججوں کا انتخاب کیا جا چکا ہے۔
’غزہ میں فوری جنگ بندی‘ فرانسیسی صدر کا نیتن یاہو کو پیغام
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کمرہ عدالت سے باہر نکلتے ہی صحافیوں سے بات کی، اور کہا کہ جج جوآن مرچن (ہش منی ٹرائل کی صدارت کرنے والے جج) چاہتے ہیں کہ یہ ٹرائل جلد سے جلد ہو، لوگوں کو ہرگز توقع نہیں تھی کہ مقدمہ اتنی جلد یعنی پیر کو شروع ہوجائے گا۔