ہفتہ, اپریل 19, 2025
اشتہار

ٹرمپ کا بڑا قدم، ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: ٹرمپ نے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کے مجوزہ حملے کو روک دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے پر بات چیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے مئی میں ایران کے جوہری مقامات پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک پیچھے دھکیلنا تھا۔

امریکی B-2 سٹیلتھ بمبار طیارہ، جو بنکر تباہ کرنے والے 30 ہزار پاؤنڈ کے بموں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے

نیویارک ٹائمز نے کہا کہ امریکی مدد کی ضرورت صرف اسرائیل کو ایرانی جوابی کارروائی سے بچانے کے لیے ہی نہیں، بلکہ اس حملے کے کامیاب ہونے کو یقینی بنانے کے لیے بھی ہے۔


امریکا نے ایرانی تیل کی کمپنیوں، آئل ٹینکرز پر پابندیاں لگادیں


اخبار کے مطابق ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ میں تقسیم کے سامنے آنے کے بعد اسرائیلی حملے کو روکا۔ اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کے منصوبے بنائے، اور اس کے لیے اسے امریکی مدد کی ضرورت تھی، تاہم امریکی انتظامیہ کے کچھ افسران کو اس سلسلے میں کئی شکوک لاحق تھے۔ اندرونی سطح پر کئی مہینوں کی بحث کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجی کارروائی کی حمایت کرنے کی بجائے ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہوگا، ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے تصدیق کی ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کی دوسری نشست ہفتے کے روز اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگی۔

ایرانی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کے مقام سے قطع نظر، عمانی وزیر خارجہ مذاکرات کے سہولت کار اور ثالث ہیں۔ پہلی نشست گزشتہ ہفتے مسقط میں ہوئی تھی جہاں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی جب کہ امریکی وفد کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کی تھی۔ پہلی میٹنگ کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’بات چیت مثبت اور تعمیری‘ رہی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں