اسلام آباد : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط ارسال کیا ، خط میں امریکی صدر نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے پاکستان سے مدد مانگ لی اور نیک خواہشات کا اظہار اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی تعریف کی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی سینئرصحافیوں اور اینکرپرسنز سے ملاقات ہوئی ، جس میں وزیراعظم نے بتایا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط وزیراعظم عمران خان کوآج صبح ملا، امریکی صدر ٹرمپ نے خط میں افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے تعاون مانگا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا جبکہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردارکی تعریف کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا ماضی میں امریکاکے ساتھ معذرت خواہانہ موقف اختیار کیا گیا، ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پر عزم ہیں، افغانستان میں امن کے لئے ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔
[bs-quote quote=”ہم مسئلہ کشمیرکےحل کے لیے پر عزم ہیں” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]
عمران خان نے کہا کرتارپور راہداری گگلی نہیں ایک سیدھا سادہ فیصلہ ہے، ہم نے بھارت کا نفرت پھیلانے کا منصوبہ ناکام بنایا، میں نے کبھی اقربا پروری نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ہمارے ساتھ ہیں ، آج ہم اسٹینڈنگ کمیٹیاں بنارہے ہیں، جنوبی پنجاب صوبے کے معاملے پر ہماری خصوصی دلچپسی ہے۔
امریکی ڈالر کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا ٹی وی پر خبریں دیکھ کر ڈالر اوپر جانے کا پتہ چلا، اسٹیٹ بینک نے ڈی ویلیوشن کی تھی، طریقہ کار بنارہے ہیں کہ حکومت کو بتائے بغیر ڈی ویلیوشن نہ کی جائے، پہلے بھی ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوا تو میڈیا سے پتہ چلا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا، امریکی صدر ٹرمپ کا الزام
یاد رہے گذشتہ ماہ امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ الزام عائد کیا تھا ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد دی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں روپوش رہا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا گیا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
مزید پڑھیں : اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا: وزیراعظم کا ڈونلڈ ٹرمپ کو دوٹوک جواب
بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ مہربانی فرما کر مسٹرٹرمپ الزامات لگانے سے پہلے ریکارڈ درست کرلیں، اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا، نائن الیون کے واقعےمیں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، البتہ ملوث نہ ہونے پربھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان شامل ہوا۔
وزیراعظم عمران خان کے جواب کے بعد امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے کچھ نہ کرنے کی بڑی مثال اسامہ بن لادن ہے، پاکستان کے خلاف دوسری مثال افغانستان ہے۔