ہفتہ, اپریل 19, 2025
اشتہار

ٹرمپ انتظامیہ کے لیے گرفتار شخص کی غلط ڈیپورٹیشن درد سر بن گئی

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کے لیے گرفتار شخص کی غلط ڈیپورٹیشن درد سر بن گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایبرگو گارشیا نامی ایل سلواڈور کے رہائشی کو جرم ثابت ہوئے بغیر ڈی پورٹ کیا گیا تھا، اب یہ غلط ملک بدری ٹرمپ انتظامیہ کے لیے درد سر بن گئی ہے۔

اس سلسلے میں امریکا کے ڈیموکریٹ سینیٹر کرسٹوفر ہولین نے ایل سلواڈور جا کر 29 سالہ کلمار ایبرگو گارشیا سے ملاقات کی، تاکہ ان کی امریکا واپسی کو ممکن بنایا جا سکے، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’’بڑے پیمانے پر ملک بدری‘‘ کی پالیسی کے متاثرین میں سے ایک ہیں۔

ابریگو گارسیا مشرقی ریاست میری لینڈ میں رہائش پذیر تھے، انھیں گزشتہ ماہ 200 سے زائد افراد کے ساتھ ایل سلواڈور کی جیل بھیجا گیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بغیر ثبوت کے الزام لگایا تھا کہ ملک بدر ہونے والے افراد وینزویلا کے گینگ ’ٹرین ڈی آراگوا‘ کے مشتبہ رکن تھے، جسے امریکا نے ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا ہے۔


امریکا میں زیر تعلیم ڈیڑھ ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ


تاہم گرفتار افراد میں سے بھاری اکثریت کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، ان کی ملک بدری اور قید سے پہلے بھی کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی، ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وان ہولین نے ایل سلواڈور سے واپسی پر واشنگٹن ڈلس ایئرپورٹ پر جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا، اور ٹرمپ انتظامیہ پر ابریگو گارسیا کو ’’غیر قانونی طور پر اغوا‘‘ کرنے کا الزام لگایا۔

کرسٹوفر ہولین نے کہا ٹرمپ انتظامیہ واضح عدالتی حکم عدولی کر رہی ہے، اگر آپ ایک آدمی کے آئینی حقوق سے انکار کرتے ہیں، تو آپ ہر کسی کے آئینی حقوق کے لیے خطرہ پیدا کر دیتے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ اس معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے رکھا ہے۔

اہم ترین

جہانزیب علی
جہانزیب علی
جہانزیب علی اے آر وائی نیوز امریکا میں بطور بیورو چیف فرائض انجام دے رہے ہیں

مزید خبریں