اسرائیل نے امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے امید باندھ لی۔
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ اسموٹریچ کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخاب 2025 میں مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کو لاگو کرنے کا ایک موقع ہے۔
اسموٹریچ جو کہ نیتن یاہو کے ساتھ اپنے اتحادی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر آباد کاروں کے لیے وزارت دفاع کا نگران کا کردار بھی رکھتے ہیں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ واشنگٹن میں آنے والی ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کی خودمختاری کو تسلیم کرے گی۔
اسموٹریچ نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف حکومتی اتحاد اور اپوزیشن میں وسیع اتفاق رائے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس خطرے کو ایجنڈے سے دور کرنے کا واحد طریقہ یہودیہ اور سامریہ کی بستیوں پر اسرائیلی خودمختاری کا اطلاق کرنا ہے۔
بیان کے مطابق "میں نے یہودیہ اور سامریہ [مغربی کنارے] پر اسرائیلی خودمختاری کو لاگو کرنے کے لیے ضروری انفراسٹرکچر تیار کرنے کے لیے پیشہ ورانہ کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔