امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف اپنے فیصلوں میں ہی شاہانہ مزاج نہیں رکھتے بلکہ سرکاری مال کو خرچ کرنے میں بھی شاہ خرچ واقع ہوئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری 2025 کو دوسری بار امریکا کے صدر کا منصب سنبھالا۔ صدر بنتے ہی انہوں اپنے فیصلوں سے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔ بالخصوص تجارتی ٹیرف اور غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے ان کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔
ایسے میں جب امریکی میڈیا ٹرمپ کی عوامی مقبولیت کم ہونے کی خبریں بھی دے رہا ہے، امریکی محکمہ خزانہ نے ان کے تین ماہ میں سرکاری اخراجات کے اعداد وشمار جاری کر کے سب کے ہوش اڑا دیے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق اپنے اخراجات کم کرنےکے دعوے دار ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد سے اب تک صرف تین ماہ کے دوران 155 ارب ڈالرز سرکاری خزانے سے خرچ کر ڈالے ہیں۔
واضح رہے کہ موجودہ ٹرمپ انتظامیہ جس نے اقتدار میں آتے ہی بچت کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے بچت کیلیے ہزاروں سرکاری ملازمین کو برطرف اور کئی ادارے بند کیے۔ معاہدے منسوخ اور وفاقی سہولتوں میں نمایاں کٹوتیاں کیں۔
ٹرمپ کے قریبی سمجھے جانے والے ان کے مشیر ایلون مسک بچت دکھانے کے لیے ’رسیدیں‘ پیش کرتے رہے ہیں، جو غلطیوں سے بھری ہوتی ہیں۔
ابتدا میں انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سرکاری اداروں اور سماجی سہولیات میں کٹوتی کر کے 2 ہزار ارب ڈالر بچائیں گے، پھر اس ہدف کو کم کر کے ایک ہزار ارب کر دیا۔ اب ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ تمام اقدامات کر کے 150 ارب ڈالرز ہی بچائے ہیں۔