تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

تیونس کی سرکاری عمارتوں نقاب پر پابندی عائد

تونس : افریقی ملک تیونس کی حکومت نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے پیش نظر سرکاری دفاترو عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی۔

تفصیلات کے مطابق تیونس کے وزیر اعظم یوسف الشاھد کی جانب جاری ہونے والے سرکاری حکم نامے میں اعلان کیا گیا ہے کہ آئندہ سرکاری دفاتر میں خواتین کے نقاب پہن کر آنے پر پابندی ہوگی ، پابندی کا مقصد عوام کی حفاظت کو یقینی بناناہے۔

ایک دائیں بازو کی جماعت نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ خواتین کے نقاب لگانے پر پابندی عارضی ہوگی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کچھ مسلمان خواتین کی جانب سے نقاب کپڑوں کو چھپانے کےلیے پہنا جاتا ہے اور نقاب مسلم عقیدے کی نشانی بھی ہے۔

واضح رہے کہ تیونس پر طویل عرصے تک حکومت کرنے والے حاکم زین العابدین کی جانب سے نقاب اور حجاب پر پابندی عائد تھی لیکن سنہ 2011 کے حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد ریاست میں نقاب و حجاب عام ہوگیا تھا۔

جمعے کے روز وزیر اعظم یوسف الشاھد کی جانب ایک سرکلر پر دستخط کیے ہیں جس میں عوامی انتظامیہ اور سرکاری دفاتر کے اندر سیکیورٹی خدشات کے باعث چہرے کو چھپانے پر پابندی عائد ہوگی۔

تیونس لیگ برائے دفاع انسانی حقوق کے ترجمان جمیل ایم سلیم کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پابندی عارضی قرار دینے کو کہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم لباس کی آزادی کے قائل کے ہیں لیکن آج ہم موجودہ حالات کے ساتھ ہیں، ہم نقاب پر پابندی کی وجہ تلاش کرلی ہے کہ تیونس اور پورے خطے میں دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے۔

انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ حالات معمول پر آنے کے بعد نقاب سے پابندی ختم کردی جائے۔

خیال رہے کہ 27 جون کو شمالی افریقی ملک تیونس میں 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ2015 میں ہونے والے خونریز حملوں، جن میں سیکیورٹی فورسز اور سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، کے بعد تیونس میں اس پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

Comments

- Advertisement -