اسرائیلی محاصرے کو توڑ کر غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے مختلف تنظیموں کی جانب سے کوششیں تیز کر دی گئیں۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی کشتی میڈلین کے بعد تیونس کا امدادی قافلہ اسرائیلی ناکہ بندی کو ‘توڑنے’ کے لیے غزہ کی طرف روانہ ہو گیا۔
سیکڑوں افراد جن میں بنیادی طور پر تیونس کے باشندے شامل ہیں ان کا ایک بڑا زمینی قافلہ ہے فلسطینی سرزمین پر "محاصرہ توڑنے” کے لیے ساحلی علاقے کے لیے رواں دواں ہے۔
منتظمین کا کہنا تھا کہ نو بسوں کا قافلہ غزہ میں امداد نہیں لا رہا ہے بلکہ اس کا مقصد اس علاقے کی ناکہ بندی کو توڑ کر ایک "علامتی عمل” کرنا ہے جسے اقوام متحدہ نے "زمین کا سب سے غذائی قلت کا مقام” قرار دیا ہے۔
کارکن جواہر چنہ نے کہا کہ "سمود” قافلہ، جس کا عربی میں مطلب "ثابت قدمی” ہے اس میں ڈاکٹر شامل ہیں اور اس کا مقصد جنوبی غزہ کے شہر رفح میں "ہفتے کے آخر تک” پہنچنا ہے۔
اسرائیل کا غزہ میں امداد پہنچانے والی کشتی پر ڈرونز حملہ، میڈلین کو قبضے میں لے لیا
انہوں نے کہا کہ یہ لیبیا اور مصر سے گزرے گا حالانکہ قاہرہ نے ابھی تک گزرنے کے اجازت نامے فراہم نہیں کیے ہیں۔
تیونس کوآرڈینیشن آف جوائنٹ ایکشن فار فلسطین کے ترجمان نے کہا کہ ہم تقریباً 1,000 افراد ہیں اور راستے میں ہمارے ساتھ مزید لوگ شامل ہوں گے۔