گوجرانوالہ : ترکی میں گوجرانوالہ اور وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے چارپاکستانیوں کو تاوان کے لیے اغواء کرلیا گیا، اغواء کاروں نے نوجوانوں پر تشدد کی ویڈیوزجاری کردیں، اس سے قبل ایک نوجوان اشفاق کا کیس بھی پہلے ہی منظر عام پر ہے۔
تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ اور وزیر آباد کے نوجوان ترکی کے بارڈرپر اغواء کاروں کے چنگل میں پھنس گئے،
اغواء کاروں نے اہل خانہ سے فی کس 10 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے، اغواء ہونے والے نوجوانوں میں ذیشان، عابد، عثمان اور عدیل شامل ہیں جن میں دو نوجوانوں کا تعلق وزیرآباد اور دو کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے، چاروں نوجوان تیس دن سے اغواء ہیں یہ نوجوان آٹھ ماہ قبل ترکی گئے تھے۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز غلام فرید نے بتایا ہے کہ گوجرانوالہ کے علاقے وزیر آباد سے تعلق رکھنے والے چار نوجوان روزگار کے لیے ترکی کے بعد یورپ جانا چاہتے تھے جنہیں بارڈر پر اغواء کرلیا گیا۔ اہل خانہ کو ان کی ویڈیوز موصول ہوئی ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ ان پر کس طرح بدترین تشدد کیا گیا۔
اغواء کاروں نے مغویان کے اہل خانہ سے فی کس دس لاکھ روپے طلب کیے ہیں، رپورٹر کے مطابق چاروں نوجوان آٹھ ماہ قبل یورپ کے لیے روانہ ہوئے تھے جہاں وہ سرحد پر اغواء کاروں کے چنگل میں پھنس گئے۔
اغواء کاروں میں شامل ایک شخص کا تعلق مردان سے ہے جو پشتو زبان بولتا ہے اوروہ ان کے رابطے میں ہے، فی الحال اہل خانہ اس شخص کو صیغہ رازمیں رکھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں : نوکری کے لیے بیرون ملک جانے والا نوجوان اغوا
انہوں نے بتایا کہ گوجرانوالہ میں غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کا بہت رجحان ہے اور اکثر نوجوان اس طرح اغواء کاروں کےچنگل میں پھنس جاتے ہیں۔
ایجنٹ انہیں اغواء کاروں کے ہاتھوں فروخت کردیتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ جو واقعہ سامنے آیا ہے اس واقعے میں بھی انسانی اسمگلر نے بارڈر پر ان افراد کو لے جا کر فروخت کردیا، ترکی کے بارڈر پر موجود ان اغواء کاروں نے ان کی ویڈیو تاوان کے لیے جاری کی ہیں۔