ترکیہ کی شہریت حاصل کرنے کے بہت سے طریقے ہیں اگر آپ طریقہ کار کے اہم عناصر اور ترکی کی شہریت کے لیے ضروری چیزوں میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اس مضمون سے آپ کو مفید معلومات حاصل ہوسکتی ہیں۔
ترک شہریت کے حصول کیلئے دیگر ذرائع کے ساتھ گولڈن پاسپورٹ لینا بھی اہمیت کا حامل ہے، گولڈن پاسپورٹ کی اصطلاح سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے تاہم یہ گولڈن ویزا سے مختلف درخواست ہے جو سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ رہائشی اجازت نامہ فراہم کرتی ہے۔
گولڈن پاسپورٹ میں غیر ملکی کسی ملک میں ایک خاص رقم لگاتے ہیں اور اس ملک کی طرف سے رکھی گئی اضافی شرائط کو قبول کرتے ہیں اور اس طرح اس ملک کی شہریت حاصل کرتے ہیں۔
دنیا بھر میں شہریت حاصل کرنے کا یہ عمل 1980 کی دہائی سے جاری ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ پروگرام ایک بڑی صنعت میں تبدیل ہوگیا ہے۔
ایک بین الاقوامی کنسلٹنسی کمپنی کی ویب سائٹ پر مختلف ممالک کے لیے مخصوص سیکشن موجود ہیں جو ان ممالک میں سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت حاصل کرنے کے حوالے سے مشورے اور خدمات فراہم کرتی ہے۔
ان ممالک میں سے ایک ترکی بھی ہے اور اس ویب سائٹ پر ترکی میں سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت حاصل کرنے کے حوالے سے معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
برطانیہ میں قائم لا ویڈا گولڈن ویزا کمپنی کی مارکیٹنگ مینیجر لیزی ایڈورڈز کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار غیرملکی شہریت کی درخواست کیوں کرتے ہیں ان کی کمپنی سرمایہ کاری کے بدلے رہائش اور شہریت حاصل کرنے کے لیے مشاورتی خدمات فراہم کرتی ہے۔
ان دنوں زیادہ تر سرمایہ کار پلان بی کی تلاش میں ہیں وہ کہتی ہیں دنیا میں غیریقینی صورتحال کے پیش نظر دوسری رہائش یا پاسپورٹ کی ضرورت اس سے زیادہ کبھی نہیں رہی۔
پروموشن کا اختتام اس جملے کے ساتھ ہوتا ہے، جائیداد کی خریداری کے ذریعے ترکی میں سرمایہ کاری کرنے کا سب سے پرکشش طریقہ رئیل اسٹیٹ ہے۔ آپ کو صرف $400,000 سے زیادہ کی جائیداد خریدنے کے علاوہ کچھ اضافی اخراجات کرنے کی ضرورت ہے۔
اس طرح ترکیہ سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت حاصل کرنے کے معاملے میں دوسرے ممالک کے مقابلے سستا ہے۔
ان کے بقول اگرچہ سرمایہ کاروں کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں لیکن عمومی طور پر درخواستوں کی بنیادی وجوہات میں سیکیورٹی، ویزہ فری سفر اور تعلیم اور روزگار کے مواقع میں اضافہ شامل ہیں۔
ترکیہ میں 2016 اور 2017 میں غیرملکیوں کو استثنیٰ کے ساتھ ترک شہریت حاصل کرنے کے قوانین نے غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے ترک شہریت حاصل کرنے کی راہ ہموار کی۔
سال 2017میں شہریت میں جائیداد کی کم از کم قیمت 1 ملین ڈالر، 2 ملین ڈالر کا مقررہ سرمایہ، یا کم از کم 100افراد کا روزگار شامل تھا۔
سال 2018 میں متعلقہ ضابطے میں ایک ترمیم کی گئی اور سرمایہ کاری کی رقم میں تبدیلی کی گئی۔
اس تناظر میں رئیل اسٹیٹ کی کم از کم قیمت ڈھائی ملین ڈالر اور فکسڈ کیپٹل انویسٹمنٹ کی ضرورت کو کم کرکے پانچ ملین ڈالر کردیا گیا، اسی طرح 100 کے بجائے 50 افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے۔
ضابطے میں اس تبدیلی کے بعد پروگرام میں دلچسپی بڑھ گئی تاہم سال 2022 میں اس رقم میں دوبارہ اضافہ کیا گیا۔ اس بار رئیل اسٹیٹ کے حصول کی کم از کم فیس چار لاکھ ڈالر تک بڑھا دی گئی ہے۔
اب تک کتنے ممالک کے لوگوں کو شہریت ملی؟
اس بارے میں عوامی سطح پر کوئی سرکاری ڈیٹا دستیاب نہیں ہے، ترکیہ وزارت داخلہ کے جنرل ڈائریکٹوریٹ برائے آبادی اور شہریت کے امور نے ستمبر 2019 میں ایک بیان شائع کیا جس میںکہا گیا کہ ایک سال کے عرصے میں 2,611 غیرملکی سرمایہ کار ترک شہری بنے۔
ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی تعداد جو ترکیہ کے شہری ہیں اور ان کے خاندانوں کی تعداد 9,962 تک پہنچ گئی ہے۔
سابق وزیر برائے داخلہ امور سلیمان سویلو نے 10 مئی 2022 کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اس موضوع پر ڈیٹا شیئر کیا سویلو نے کہا کہ 25,969 غیرملکی سرمایہ کاروں نے ضروری معیار پر پورا اتر کر شہریت حاصل کی۔
کس ملک کے شہریوں نے ترکیہ میں زیادہ جائیدادیں خریدیں؟
دریں اثناء روسی شہریوں نے ترکی میں سب سے زیادہ گھر خریدے جن کی تعداد 16 ہزار 312 رہی۔ گھر خریدنے والے روسیوں کی تعداد میں 203 فیصد اضافہ ہوا۔ روسیوں کے بعد 8,223 ایرانی، 6,241 عراقی، 2,705 جرمن اور 2,702 قازق شہری ہیں۔
واضح رہے کہ شہریت حاصل کرنے کے لیے تمام مکانات سرمایہ کاری کے طور پر خریدے اور فروخت نہیں کیے جاتے۔ تاہم تعمیراتی صنعت کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ شہریت حاصل کرنے کا یہ یقینی طور پر ایک اہم طریقہ ہے۔
اگرچہ سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت حاصل کرنے کے لیے مختلف آپشنز موجود ہیں لیکن رئیل اسٹیٹ کی خریداری ترکیہ میں غیرملکی سرمایہ کو راغب کرنے کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا طریقہ ہے۔
ترکیہ کو اتنی زیادہ درخواستیں کیوں موصول ہوتی ہیں اس کے پیچھے بنیادی مفروضہ ملک کی مشرق وسطیٰ سے قربت کے ساتھ ساتھ اس کی ثقافتی اور مذہبی مماثلت ہے۔
ترکیہ ایرانی، روسی، عراقی اور افغان سرمایہ کاروں کے لیے بھی پرکشش ملک بن گیا ہے، جنہیں یورپی یونین اور کیریبین میں بہت سی سرمایہ کاری کے ساتھ رہائش اور شہریت کے پروگراموں کے لیے درخواست دیتے وقت بدقسمتی سے مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔