جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

ٹویٹر پر لاکھوں ڈالر جرمانہ عائد

اشتہار

حیرت انگیز

امریکی محکمہ انصاف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر 150 ملین ڈالر جرمانہ عائد کردیا، ٹویٹر کو صارفین کا ڈیٹا اشتہاری کمپنیوں کے ہاتھ فروخت کرنے پر مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی سب سے بڑی ڈیل بھی کچھ عرصے بعد تعطل کا شکار ہوگئی، اور اب امریکی محکمہ انصاف کے حالیہ فیصلے نے ٹویٹر کے مسائل میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے دائر دراخواست کی بنیاد پر استعمال کنندگان کا نجی ڈیٹا فروخت کرنے کے الزمات پرسوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر پر 150 ملین ڈالرکا جرمانہ لگا دیا ہے۔

- Advertisement -

رپورٹ کے مطابق امریکا میں صارفین کی پرائیوسی اور حقوق کے لیے کام کرنے والے وفاقی ادارے فیڈرل ٹریڈ کمیشن اور محکمہ انصاف نے ٹویٹر کو قانون سازوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

عدالتی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے استعمال کنندگان کا نجی ڈیٹا (فون نمبرز اور ای میل ایڈریسز) مشتہرین کو فراہم نہیں کرے گا۔

تاہم، وفاقی تفتیش کاروں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ٹویٹرنے ان قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایڈورٹائزرکو صارفین کا نجی ڈیٹا فروخت کیا۔

عدالتی فیصلے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ٹویٹر نے دانستہ طور پر صارفین کو اپنی پرائیوسی اور سیکیورٹی پریکٹس کے حوالے سے اندھیرے میں رکھتے ہوئے ایف ٹی سی 2011 کے احکامات کی سنگین خلاف ورزی کی۔

ٹویٹر کا زیادہ تر ریونیو اشتہارات کی مد میں آتا ہے جس کے لیے ایڈورٹائزرز کو 280 کریکٹرز کے پیغامات یا ٹویٹ پر پروموشن کرنے کی اجازت فراہم کی جاتی ہے۔

فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے محکمہ انصاف میں ٹویٹر کے خلاف دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹویٹر نے 2013 میں اپنے صارفین سے اکاؤنٹ سیکیورٹی کے نام پر فون نمبر اور ای میل ایڈریسز مانگنا شروع کردیے تھے۔

تاہم، ٹویٹر کی جانب سے اس ڈیٹا کو سیکیورٹی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے بجائے صارفین کو اشتہارات کے لیے ہدف بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

ایف ٹی سی کی چیئر پرسن لینا خان کے مطابق ٹویٹر کی اس حرکت سے 140 ملین سے زائد صارفین متاثر ہوئے اور اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی آمدن میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں