اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بچے کے قتل پر سزائےموت پانے والے 2 ملزمان کو 17 سال بعد بےگناہ قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے سزائے موت کے مجرمان امتیاز اور نعیم کو عدم شواہد کی بنا بری کر دیا۔ دونوں افراد پر 2008 میں چارسدہ میں بچے کو اغوا کے بعد قتل کرنےکا الزام تھا۔
ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو انسداددہشت گردی ایکٹ کےتحت سزائےموت سنائی تھی پھر پشاور ہائیکورٹ نے مجرمان کی سزائےموت کو عمرقید میں تبدیل کر دیا تھا۔ ملزمان نے7سال بعد ہائیکورٹ فیصلے کےخلاف اپیل داخل کی تھی۔
سپریم کورٹ نے ملزمان کی 7 سال زائدالمدت اپیل سماعت کیلئے منظور کی اور جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ سزائےموت اور عمرقید کےکیسز میں شواہدکی تصدیق اور قانونی حیثیت انتہائی اہمیت رکھتی ہے اقبالِ جرم بعد میں واپس لے لیا جائے اور یہی واحد ثبوت ہو تو بھروسہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے صرف واپس لیےگئے اعتراف جرم پر سزائے موت دینا انتہائی نازک اور مشکوک عمل ہے۔