نیپال میں ماؤنٹ ایورسٹ پر مہم جوئی کے دوران دو غیرملکی کوہ پیما زندگی کی بازی ہار گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مرنے والوں میں بھارت سے تعلق رکھنے والے سبھراتا گھوش اور فلپائن کے فلپ دوم سانتیاگو شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 45 سالہ سبھراتا گھوش نے دنیا کی بلند ترین چوٹی (8،849 میٹر اور 29 ہزار 32 فٹ) سر کرنے کے بعد واپسی کے دوران ہیلری اسٹیپ پر آخری سانس لی۔
نیپالی ٹریکنگ کمپنی سنوئی ہورائزن ٹریکس اینڈ ایکسپیڈیشن کا کہنا ہے کہ وہ نیچے آنے سے انکار کر رہے تھے اور اسی دوران ہلاک ہوگئے۔
ہیلری اسٹیپ ’ڈیتھ زون‘ میں واقع ہے یہ وہ علاقہ ہے جو 8,000 میٹر سے بلند ہوتا ہے، جہاں آکسیجن بہت کم دستیاب ہوتی ہے اور انسانی جسم طویل وقت تک زندہ نہیں رہ سکتا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سبھراتا گھوش کی لاش کو بیس کیمپ تک لانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں، موت کی حتمی وجہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔
فلپائن کے فلپ دوم سانتیاگو بھی 45 سال کے تھے اور وہ چوٹی سر کرنے کے راستے میں جنوبی کول (South Col) پر جان کی بازی ہار گئے۔
نیپالی محکمہ سیاحت کے اہلکار کے مطابق سانتیاگو جب چوتھے ہائی کیمپ تک پہنچے تو بہت تھکے ہوئے تھے، وہ اپنے خیمے میں آرام کرتے ہوئے دم توڑ گئے۔
نیپال نے رواں سیزن میں ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھائی کے لیے 459 پرمٹ جاری کیے ہیں، اب تک تقریباً 100 کوہ پیما اور ان کے گائیڈ کامیابی سے چوٹی سر کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ پاکستان کے نوجوان اور باہمت کوہ پیما ساجد علی سدپارہ نے بغیر آکسیجن کے 7ویں بلند ترین چوٹی دھولاگیری Dhaulagiri سر کرکے ایک اور تاریخی کارنامہ سر انجام دیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق پاکستانی کوہ پیما نے جس چوٹی کو سر کیا ہے وہ نیپال میں واقع ہے اور کوہ پیمائی کی دنیا میں اسے ایک خطرناک اور چیلنجنگ پہاڑ سمجھا جاتا ہے۔
View this post on Instagram
سدپارہ کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ الحمدللّٰہ دھولاگیری سر کرلی ہے، بغیر آکسیجن اور بغیر کسی مدد کے، اس مہم کو 10 مئی کو کامیابی سے مکمل کیا۔