چترال : وادی کیلاش کے بہوک چراہ گاہ میں بکریاں چراتے ہوئے دو افراد کو قتل کر کے بکریوں کو اغواء کرکے افغانستان کی طرف لے گئے۔
ایس ایچ او تھانہ بمبوریت کے مطابق وادی کیلاش کڑاکار گاؤں کے رہائشی ولی خان اور نور احمد کا تعلق کیلاش قبیلے سے تھا وہ بہوک چراہ گاہ میں اپنی بکریاں چرا رہے تھے کہ رات کے اندھیرے میں ان پر حملہ ہوا اور دونوں افراد پر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا،یہ جگہہ بمبوریت سے7گھنٹے کی مسافت پر ہے اور سات گھنٹے پیدل چل کر ان کی لاشوں کو وادی میں منتقل کیا جائے گا۔
وزیر زادہ کیلاش کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو طالبان نے مارا ہے کیونکہ ماضی میں بھی طالبان اغواء اور قتل کے واردات میں ملوث رہے ہیں تاہم چترال سکاؤٹس کے ترجمان نے بتایا کہ در اصل یہ علاقہ افغانستان کے صوبے نورستان کے سرحد پر واقع ہے جہاں سے افغان لوگ آکر اکثر کیلاش لوگوں کی بکریوں کو زبردستی لے جانے کی کوشش کرتے ہیں اور ماضی میں بھی ان کی بکریوں کو لے گئے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ یوں لگتا ہے کہ افغان حملہ آؤر ان کی بکریوں کو لے جانا چاہتے تھے اور ان دو کیلاش مردوں نے مزاحمت کی ہوں گی جن پر انہوں نے فائرنگ کھول کر ان کو قتل کیا۔
وزیر زادہ کیلاش نے کہا کہ ہماری قبیلے کے دو افراد کو بے دردی سے بلا کسی وجہ قتل کئے گئے ہیں اور ابھی تک کسی افسر نے ہمارا حال تک نہیں پوچھا نہ کوئی یہاں آیا ہے تا ہم ڈپٹی کمشنر سے اس واقعے کے بار ے میں معلومات کیلئے ان کی دفتر فون کیا گیا تاہم ا ن کے پی اے ظاہر شاہ نے بتایا کہ ڈی سی چترال شندور گئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر آصف اقبال کے دفتر فون کرکے ان سے تصدیق کروانا چاہی تاہم وہ بھی موجود نہیں تھے اور ایکٹنگ ڈی پی او ڈی ایس پی طاریق کریم نے بتایا کہ ان کو اس بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہے، پاک فوج کے پوسٹ بمبوریت سے بھی رابطہ کیا گیا مگر وہاں بھی فون کی حرابی کی وجہ سے بات نہ ہوسکی۔
تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو طالبان نے قتل کیا ہے ۔ کیلاش قبیلے کے مذہبی رہنماؤں (قاضی) نے بتایا کہ اگرچہ کیلاش قبیلے لوگ اپنی مردوں پر تین دن تک رسم مناتے ہیں مگر ان دونوں مقتولین کو جلدی دفنائے جائے گا کیونکہ وہ زیادہ زحمی ہیں اور میتوں کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔