منگل, فروری 25, 2025
اشتہار

اغوا و قتل کے 2 ملزمان عدم شواہد پر 15 سال بعد بری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اغوا و قتل کے 2 ملزمان کو عدم شواہد پر 15 سال بعد بری کر دیا، ملزمان پر 4 سالہ بچے کو تاوان کیلیے اغوا اور پھر قتل کرنے کا الزام تھا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ملزمان کے وکیل ارشد حسین یوسفزئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کے خلاف کوئی شواہد نہیں، ان سے موبائل فون ریکور کیا گیا اور نہ ہی کوئی گواہ ہے۔

والد کی جانب سے تاوان کی رقم نہ ملنے پر ملزمان امتیاز اور نعیم پر بچے کو قتل کرنے کا الزام تھا، ان کو 2010 میں انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سزائے موت کا مجرم 12 سال بعد کیس سے بری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے امتیاز اور نعیم کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا، ان کے خلاف چارسدہ میں 2008 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اگست 2024 میں سپریم کورٹ شریعت اپیلیٹ بینچ نے سزائے موت کے قیدی کو 21 سال بعد مذکورہ کیس سے بری کر دیا تھا۔

وزیر آباد ایڈیشنل سیشن جج نے عمران نامی ملزم کو 2004 میں سزائے موت اور سات سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف اپیل کی گئی لیکن وفاقی شرعی عدالت نے 2012 میں سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔

شریعت اپیلٹ بینچ نے 6 سال بعد 2018 اٹھارہ میں اپیل سماعت کیلیے منظور کی تھی۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ پولیس نے شواہد کیوں اکٹھے نہیں کیے، آپ اپنا کام نہیں کرتے اور توقع کرتے ہیں کہ عدالت پھانسی لگا دے۔

عدالت نے عمران کو مقدمے سے بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں