پاکستان میں ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کی نئی ویکسین متعارف کروائی گئی ہے۔ ملک میں 30 نومبر تک انسدادِ ٹائیفائیڈ مہم جاری رہے گی جس میں 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں کو اس بیماری سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی۔
اس ویکسین کی تیاری، اس کی طبی جانچ کے طریقے اور انسانی جسم پر ویکسین کے اثرات کیا ہوسکتے ہیں یہ جاننا ضروری ہے۔
ویکسین کیا ہوتی ہے؟
ویکسین ایک طبی مصنوع ہے جو کسی بیماری سے انسانی جسم کی حفاظت کے لیے تیار کی جاتی ہے اور اس کی مخصوص مقدار جسم میں داخل کی جاتی ہے۔ کسی بھی دوا کی طرح اس کے جسم پر ضمنی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
چوں کہ یہ انتہائی محفوظ، معیاری اور طبی جانچ کے کڑے مراحل سے گزری ہوتی ہے اس لیے ویکسینیشن کے ضمنی اثرات بہت معمولی ہوتے ہیں۔ اس میں درد، سوجن یا جلد پر سرخی ظاہر ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض ویکسین بخار اور خارش کا سبب بھی بنتی ہیں۔
طبی ماہرین کب ویکسین کی تیاری کی طرف متوجہ ہوئے؟
مختلف وائرس اور خاص قسم کی بیماریوں سے حفاظت کے لیے 19 ویں صدی کے آخر میں ماہرین نے ویکسین کا تجربہ کیا۔ یہ امراض چیچک، ریبیز، ہیضہ اور ٹائیفائیڈ تھے جن پر طبی تحقیق اور ماہرین نے تجربات کے بعد ویکسین تیار کی۔ تاہم ان کی تیاری کے لیے زیادہ محفوظ اور معیاری طریقہ موجود نہ تھا۔ اس لیے دوا کی اس شکل کے ضمنی اثرات بھی سامنے آئے اور خطرناک ثابت ہوئے۔ تاہم جدید دور میں طبی سائنس نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ویکسین انتہائی محفوظ ہوں اور ان کا استعمال بھی زیادہ محفوظ اور مؤثر ہو۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تحت بین الاقوامی سطح پر اس قسم کی حیاتیاتی مصنوعات کی نگرانی اور اس حوالے سے سفارشات کی جاتی ہیں۔
ویکسین کی جانچ کا سادہ طریقہ کیا ہوتا ہے؟
ویکسین کی جانچ عام طور پر ایک معیاری اور باقاعدہ طریقے سے کی جاتی ہے۔ اس کے لیے لیبارٹری آلات اور جانوروں کا سہارا لیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تحقیق اور جانچ سال سے زائد عرصہ تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔