اسلام آباد : ٹیریان وائٹ کیس میں بانی بانی پی ٹی آئی کیخلاف نااہلی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ٹیریان کیس میں2ججز کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کیخلاف ٹیریان وائٹ کیس میں نااہلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں3 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، جسٹس طارق محمودجہانگیری نے کہا کہ اس فائل میں ایک بند لفافہ ہے وہ کھولیں ، وکیل حامد علی شاہ نے بتایا کہ سلمان اکرم راجہ کی جانب سے کیس ملتوی کرنے کی استدعا ہے ،سلمان اکرم راجہ کی جانب سے التوا مانگا گیا ہے۔
نعیم پنجوتھاایڈووکیٹ نے کہا کہاس کیس کا 10مئی 2023 کو فیصلہ آچکا ہے، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا آپ اس کیس میں وکیل ہیں؟ نعیم پنجوتھا نے بتایا کہ میں بطور آفیسر آف دی کورٹ عدالت کےعلم میں لا رہا ہوں، فیصلہ ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوا تھا، سپریم جوڈیشل کونسل کو 6ججز کے خط میں بھی یہ معاملہ لکھا گیا۔
جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے دو ججز کا فیصلہ ہے ، دو ججز درخواست ناقابل سماعت قرار دے چکی ہے۔
عدالت کنے حامد علی شاہ سے استفسار کیا آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں ، تین میں سے 2ججز دستخط کر دیں تو اس کا اثر کیا ہو گا؟ تو حامد علی شاہ نے بتایا کہ آپ دو سے تین ہفتے کا وقت دے دیں، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سوال کیا
ایک مسترد شدہ کیس میں کیسےتاریخ دےدیں ؟ حامد علی شاہ نے کہا کہ عدالتی معاونت کے لیے وقت درکار ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے خلاف نااہلی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے ٹیریان کیس میں2ججز کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے ٹیریان کیس میں بانی پی ٹی آئی کیخلاف نااہلی کی درخواست مسترد کردی، :جسٹس طارق محمودجہانگیری کی سربراہی میں لارجر بینچ نے درخواست مسترد کی۔
خیال رہے یہ کیس مئی 2023 سے زیر التوا تھا، اس کیس میں بانی پی ٹی آئی پر مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے، شہری محمد ساجد محمود نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نااہل کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔
مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست کے حوالے سے دو ججوں کی رائے عدالت کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہونے کے بعد کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ کو تحلیل کر دیا تھا، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر بھی بینچ کاحصہ تھے۔
جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے رائےکو ویب پر اپ لوڈ کرا دیا تھا، جس میں 2 ججز نے اپنی رائے میں ٹیریان کیس ناقابل سماعت قرار دیا تھا اور دو ججز نے چیف جسٹس سے مشاورت کے بغیر رائے کو فیصلہ قرار دے کر اپلوڈ کرایا تھا۔
چیف جسٹس کے دستخط سے فیصلہ جاری نہ ہونے پر معاملے کی انکوائری کا آرڈر کیا گیا تھا، بعد ازاں چیف جسٹس آفس نے 2 ججز کا فیصلہ ویب سائٹ سے ہٹا کر نیا بینچ تشکیل دینے کا کہا تھا۔