دبئی: متحدہ عرب امارات کے محکمہ صحت اور روک تھام نے کرونا کے نئے طریقۂ علاج کی منظوری دے دی۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیربرائے صحت و روک تھام نے ہنگامی بنیادوں پر کرونا کے نئے اور انتہائی مؤثر طریقۂ علاج کی منظوری دی۔
اس منظوری کے بعد متحدہ عرب امارات دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں کرونا کے مریضوں کا نئے طریقے سے علاج کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق اس طریقہ علاج کا تصور بین الاقوامی ہیلتھ کیئر کمپنی ’جی ایس کے‘ نے پیش کیا تھا، جس کی امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے منظوری بھی دی۔
اس علاج کو سوترویمیمب (VIR-7831) کا نام دیا گیا ہے، جس کے تحت کرونا سے متاثرہ شخص کو جلد علاج کی سہولت فراہم کر کے چوبیس گھنٹے کے اندر اسپتال سے گھر جانے کی اجازت ہوگی۔
مزید پڑھیں: کرونا ویکسین کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کا اہم فیصلہ
متحدہ عرب امارات کے محکمہ صحت نے دعویٰ کیا کہ اس نئے طریقۂ علاج سے 85 فیصد اموات میں کمی ہونا ممکن ہے۔
نیا طریقہ علاج کیا ہے؟
اس علاج کے تحت انسانی خون میں موجود سفید خلیوں کی مدد سے نئی اینٹی باڈیز تیار ہوں گی جبکہ مدافعتی نظام مضبوط بھی ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق یہ طریقہ علاج 12 سال یا اُس سے کم عمر بچوں کے لیے انتہائی خطرناک ہوگا، اسی وجہ سے بچوں پر ابھی اسے آزمانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
کلینیکل ٹرائلز میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ علاج کرونا کی نئی اقسام کے خلاف بھی مؤثر ہے، جس میں مریض کی مونو تھراپی کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات، کم عمر بچوں کو کرونا ویکسین دینے کی ہنگامی منظوری
وزیر صحت عبدالرحمان بن محمد الویس نے بتایا کہ ’کرونا سے متاثرہ مریضوں کو علاج کا پروٹوکول اور ادویات دی جائیں گی‘۔
انہوں نے بتایا کہ نیا اور مؤثر علاج دراصل خاص ادویات کے ذریعے کیا جائے گا، جو مریضوں میں موجود وائرس کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔