دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے انسداد بدعنوانی یونٹ نے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو میچ فکسنگ کی پیش کش کرنے والے طاقتور بکی عرفان انصاری پر 10 سال کی پابندی عائد کردی۔
تفصیلات کے مطابق دو برس قبل (2017) میں سری لنکا کے خلاف کھیلی جانے والی پانچ ون ڈے میچز کی سیریز کے دوران عرفان نامی بکی نے تیسرے میچ سے قبل سرفراز حمد سے رابطے کی کوشش کی۔
سرفراز احمد نے فوری طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کو تمام تفصیلات فراہم کیں جس کے بعد پی سی بی نے باقاعدہ آئی سی سی میں معاملہ پہنچایا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن یونٹ نے تحقیقات کا آغاز کیا تو بکی کی شناخت عرفان انصاری کے نام سے ہوئی جو متحدہ عرب امارات کی اہم شخصیت اور 3 دہائیوں سے شارجہ کرکٹ کونسل کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں: میچ فکسنگ میں ملوث بکیز کی کثیر تعداد کا تعلق بھارت سے ہے، آئی سی سی کا انکشاف
آئی سی سی نے گزشتہ برس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا اور عرفان انصاری کو ہدایت کی کہ وہ اینٹی کرپشن یونٹ کے ساتھ تعاون کریں جس پر انہوں نے صاف انکار کردیا، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر بکی کے خلاف چارج شیٹ جاری کی تھی۔
اینٹی کرپشن یونٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران پینل کو میچ فکسنگ کی پیش کش کے حوالے سے شواہد پینل کے سامنے پیش کیے گئے۔
آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے تین شقوں کی خلاف ورزی کرنے پر عادل انصاری کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان پر دس سال کی مکمل پابندی عائد کردی۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اعلامیے میں سرفراز احمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ایماندار کھلاڑی کی وجہ سے اینٹی کرپشن یونٹ نے بکی کی نشاندہی کی اور وہ قانون کی گرفت میں آیا‘۔
آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے جنرل مینیجر ایلکس مارشل کا کہنا تھا کہ ’میں سرفراز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے پیشہ وارانہ طریقے اپناتے ہوئے معاملے کو فوری رپورٹ کیا اور پھر ہمارے ساتے مکمل تعاون بھی کیا‘۔
یہ بھی پڑھیں: سرفراز احمد کو میچ فکسنگ پر اکسانے والے شارجہ اسٹیڈیم کے سابق ملازم کو چارج شیٹ جاری
اُن کا کہنا تھا کہ ’کرکٹ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ آئی سی سی نے کسی کے خلاف تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر کارروائی کی، قبل ازیں ہمارے پاس قانونی اختیار نہیں تھا اور نہ ہی کسی کے موبائل ڈیٹا تک رسائی تھی البتہ ایک برس قبل قانون میں ترمیم کی گئی تاکہ سنگین جرم کی روک تھام کی جاسکے‘۔
آئی سی سی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ’عرفان انصاری نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک کھلاڑی کو رقم کی لالچ دی اور تحقیقات کے دوران تعاون نہیں کیا جس کے تحت اینٹی کرپشن یونٹ نے اُن کے موبائل فون سے معلومات ڈاؤن لوڈ کیں تو وہ قصور وار پائے گئے‘۔
عرفان انصاری شارجہ میں کرکٹ کلبز چلاتے تھے اور مختلف ٹیموں کی شارجہ آمد کے موقع پر نیٹ باؤلز بھی مہیا کرتے ہیں تاہم اب وہ پابندی کے بعد اسٹیڈیم کی حدود میں بھی داخل نہیں ہوسکیں گے۔