متحدہ عرب امارات نے ایمپلائمنٹ ریلیشن شپ ریگولیشن (لیبر قانون) میں ترامیم کی ہیں اور اس حوالے سے وفاقی حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
امارات کے خبر رساں ادارے وام کے مطابق یو اے ای میں لیبر قانون میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس کا مقصد ملازمت کے قوانین کو مزید بہتر بنانا بتایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے جس میں اس قانون کی خلاف ورزی پر بڑا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
نئی ترمیم کے تحت اگر کوئی آجر اجازت نامے کے بغیر کسی کو ملازمت دیتا ہے، کارکنوں کی خدمات حاصل کرتا ہے یا انہیں ملک میں لاتا ہے لیکن انہیں ملازمت فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے یا ورک پرمٹ کا غلط استعمال کرتا، اپنے کاروبار کو کارکنوں کے لیبر حقوق طے کیے بغیر بند کر تا ہے تو اس پر جرمانہ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق یہ جرمانہ کم از کم ایک لاکھ درہم اور زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ درہم تک ہو سکتا ہے۔
لیبر قانون میں کئی گئی ترامیم کے مطابق یہی سزا کسی نابالغ کو غیر قانونی ملازمت یا کسی نا بالغ کے سرپرست کے ذریعے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کام کرنے کی اجازت دینے پر عائد ہوگی۔
اس کے علاوہ نئے حکمنامے میں فرضی بھرتی کے حوالے سے بھی سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں جن میں فرضی اماراتائزیشن شامل ہے اور ایسے آجروں پر ایک سے 10 لاکھ درہم تک جرمانہ ہوگا۔
نئی ترمیم میں جعلی روزگار کے لیے کارروائی کا تعین بھی کیا گیا ہے، جس میں دھوکا دہی سے متعلق اماراتائزیشن شامل ہے اور اس پر صرف وزیر انسانی وسائل یا ان کے مجاز نمائندے کی درخواست پر کارروائی ہو سکتی ہے۔
وزارت کو عدالتی سزا جاری ہونے سے پہلے آجر کی درخواست پر ایسے معاملات کو طے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے تاہم اس کے لیے آجر کو مقررہ جرمانے کا 50 فیصد ادا کرنے اور اپنے فرضی ملازمین کو ملنے والی تمام مالی مراعات حکومت کو واپس کرنا ہوں گی۔
اپیل کورٹ اب تمام لیبر تنازعات کو براہ راست فرسٹ انسٹنس کورٹ میں بھیجیں گی۔ یہ نئے قانون کے نفاذ کی تاریخ سے شروع ہوگا۔ تاہم جن مقدمات کا فیصلہ ہو چکا ہے یا فیصلے کے لیے محفوظ ہیں وہ اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔