پیر, اکتوبر 7, 2024
اشتہار

سوشل میڈیا پر وہ 5 غلطیاں جو آپ کو جیل پہنچا سکتی ہیں

اشتہار

حیرت انگیز

دبئی : متحدہ عرب امارات کا سائبر کرائمز قانون جو وفاقی حکومت کے حکم نامہ کے قانون نمبر 34 آف 2021-2 جنوری 2022 کو نافذ ہوا تھا یہ قانون شہریوں کو ایک محفوظ اور باعزت آن لائن کمیونٹی مہیا کرتا ہے۔

توہین نہ کریں، نفرت نہ کریں، مذاق نہ اڑائیں، بدتمیزی نہ کریں اور آداب کے بنیادی اصولوں ہر عمل کریں ورنہ ایسا کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات کے قوانین کے مطابق آپ کے خلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے پبلک پراسیکیوشن نے حال ہی میں ٹوئٹر پر نئے قانون کے آرٹیکل 53اور اس سے منسلک سزاؤں کے بارے میں ایک معلوماتی پوسٹ کی ہے۔

- Advertisement -

قانون کے مطابق کسی فرد پر سوشل میڈیا پر غیر قانونی مواد لگانے یا ایسے مواد تک رسائی دینے، محفوظ کرنے یا شائع کرنے پر بھاری جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات حکام نے ایک وکیل کو جس نے اپنے ویوز اور سبسکرائبرز کی تعداد میں اضافے کی غرض سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک من گھڑت کیس کے ساتھ ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی۔

اس حوالے سے جاری سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ 31جولائی کو جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں دفتر نے کہا کہ ملزم وکیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ویڈیو کے ذریعے ایک جعلی قانونی مقدمے کی تشہیر کی۔

وکیل نے الزام عائد کیا کہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمے میں فیصلہ جاری کیا گیا ہے جس میں ایک باپ کو مجرم ٹھہرایا گیا جو اس کے بیٹے کی طرف سے اس کی توہین کرنے پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ جب پبلک پراسیکیوشن نے پوچھ گچھ کی تو ملزم کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس فرضی ہے اور حقیقت میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔

اس موقع پر پبلک پراسیکیوشن آفس نے ایک بیان جاری کیا جس میں آن لائن صارفین کو بھی یو اے ای کے سائبر کرائمز قانون کے بارے میں آگاہی کیلئے تاکید کی گئی کہ وہ ہمیشہ غیر تصدیق شدہ معلومات کو آن لائن شیئر کرنے سے باز رہیں۔

اس سلسلے میں گلف نیوز نے متحدہ عرب امارات میں قانونی ماہرین سے گفتگو کی، جنہوں نے بتایا کہ قانون کس طرح آن لائن پلیٹ فارمز پر سیکیورٹی قوانین لاگو کرتا ہے اور ایسی کون سی عام غلطیاں ہیں جن کے بارے میں شاید صارفین کو علم نہیں۔

ایڈوکیٹس اینڈ لیگل کنسلٹنٹس کے سی ای او ڈاکٹر ابراہیم البنا نے کہا کہ سوشل میڈیا صارفین افراد اور کاروباری افراد دونوں کو قانونی کارروائیوں سے بچنے کے لیے اپنی آن لائن سرگرمیوں کے بارے میں چوکنا رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ترمیم شدہ 5 سوشل میڈیا قوانین کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ سوشل میڈیا پر آپ کی موجودگی متحدہ عرب امارات کے قانونی تقاضوں کے عین مطابق ہو۔

نمبر1 : آن لائن ہتک عزت اور توہین

"سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دوسروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے غلط معلومات شائع کرنے کے مجرم پائے جانے والے افراد کو اب سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس میں بھاری جرمانے اور قید کی توسیع بھی شامل ہے۔

نمبر2 : سائبر کرائم اور آن لائن ہراسانی

ترمیم شدہ قانون سائبر کرائم اور آن لائن ہراساں کرنے کے جرائم کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا چینلز کے ذریعے دھونس اور دھمکی آمیز یا نقصان دہ رویے کی کسی بھی شکل میں ملوث ہونے والے صارف کو تفتیش کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نمبر 3 : رازداری اور ڈیٹا کا تحفظ

ڈاکٹر البنا کے مطابق نیا قانون ڈیجیٹل دائرے میں ذاتی ڈیٹا اور رازداری کے تحفظ پر اور بھی زیادہ زور دیتا ہے۔

الیکٹرانک کمیونیکیشنز یا نجی ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی، مداخلت، یا اسے پھیلانا، بشمول سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی معلومات اب سخت سزاؤں سے مشروط ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کو حساس معلومات کے اشتراک کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ اپنے اکاؤنٹس کی پرائیویسی سیٹنگز سے واقف ہیں۔

نمبر 4 : مذہبی اور ثقافتی حساسیت

"ترمیم شدہ قانون متحدہ عرب امارات کی اپنی مذہبی اور ثقافتی اقدار کے تحفظ کے عزم کو تقویت دیتا ہے۔ ایسے مواد کو پوسٹ کرنا جو اسلام، کسی دوسرے مذہب، یا یو اے ای کے ثقافتی اصولوں کی توہین کرنے کا سبب بن سکتا ہے، قابل سزا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ثقافتی حساسیت کا خاص خیال رکھیں اور مذہب، ثقافت یا سیاست سے متعلق مواد کا اشتراک کرتے وقت احتیاط برتیں۔

نمبر 5 : سوشل میڈیا ایڈورٹائزنگ اور مارکیٹنگ

مذکورہ قانون سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اشتہارات اور مارکیٹنگ کا بھی احاطہ کرتا ہے، کاروباری اداروں کو اشتہارات کے ضوابط کی مکمل تعمیل کو یقینی بنانا چاہیے۔ گمراہ کن پیروکاروں سے بچنے کے لیے تمام اسپانسر شدہ مواد پر واضح اور نمایاں طور پر لیبل لگا ہونا چاہیے۔ ان ضابطوں کی عدم تعمیل کے نتیجے میں ان پر جرمانے اور کمپنی کی شہرت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں