تازہ ترین

چیف جسٹس نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کے لیے مقررکردیا

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان قاضٰی فائز عیسیٰ...

’امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منزل ہے‘

نیویارک: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے...

الیکشن کمیشن نے افسران کو عام انتخابات کی تیاریوں کا حکم دے دیا

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جنوری 2024...

خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 8 دہشت گرد مارے گئے

راولپنڈی: خیبرپختونخوا کے دو اضلاع میں سیکیورٹی فورسز کے...

متحدہ عرب امارات نے تین ممالک پر عائد سفری پابندیاں‌ ختم کردیں

دبئی : متحدہ عرب امارات نے فضائی سفری پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے تین ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے نئے ضوابط جاری کردیے۔

عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق دبئی کی وبا اور بحران سے نمٹنے والی کمیٹی نے ہفتے کے روز فضائی سفری پابندی میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ تین ممالک پر عائد پابندی بدھ 23 جون سے ختم ہوجائے گی۔

رپورٹ کے مطابق بدھ سے جنوبی افریقا، بھارت اور نائیجیریا سے مسافروں کو دبئی آنے کی مشروط اجازت ہوگی۔

جنوبی افریقہ کے مسافروں کو جنہوں نے امارات کی منظورشدہ ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہوں گی انہیں دبئی آنے کی اجازت ہوگی تاہم اس کےلیے سفر سے 48 گھنٹے قبل کیے جانے والے پی سی آرٹیسٹ رپورٹ پیش کرنا ہو گی۔

امارات کے شہریوں کو کرونا ٹیسٹ سے مستشنیٰ قرار دیا گیا ہے جبکہ دیگر مسافروں کو دبئی آمد کے بعد کرونا ٹیسٹ کرانا بھی لازم ہوگا۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات سفری پابندیاں ختم ہونے کا امکان، بڑی خوش خبری

اسی طرح نائیجیریا سے آنے والے غیر اماراتیوں کو 48 گھنٹے قبل کی پی سی آرٹیسٹ رپورٹ پیش کرنا ہوگی، نائجیرین حکومت کی منظور و تصدیق شدہ لیبارٹری سے جاری کردہ کیوآر کوڈ والی رپورٹ قابل قبول ہوگی، دبئی پہنچنے کے بعد مسافروں کو پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہوگا۔

بھارت سے دبئی آنے والے مسافروں کو امارات کی منظور شدہ ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانا اور 48 گھنٹے قبل کیے گئے کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ دکھانا لازمی ہوگی۔

علاوہ ازیں امارات آنے کے بعد انہیں ایئرپورٹ پرہی فاسٹ پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہوگا اور 24 گھنٹےقرنطینہ میں گزارنا ہوں گے جس کے بعد رپورٹ آنے پر مزید فیصلہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات سے پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی

عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق ان پابندیوں سے اماراتی شہری اور سفارت کار اور سفارتی عملہ مستثنی ہوں گے۔

Comments

- Advertisement -