لاہور: پنجاب کے دارالحکومت میں قائم نجی یونیورسٹی کا ملازم اپنے ساتھیوں اور طالب علموں سے کروڑوں روپے کی جعلسازی کر کے فرار ہوگیا۔
نمائندہ اے آروائی نیوز کے مطابق یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں بھی ڈبل شاہ کا انکشاف ہوا جو کوئی باہر کا آدمی نہیں بلکہ جامعہ کا ایکسیئن (ملازم) ہے۔
عثمان مجید نامی نوسرباز نے طالب علموں اور اساتذہ کو دگنے منافع کا لالچ دے کر کروڑوں روپے اکھٹے کیے اور پھر غائب ہوگیا۔
متاثرہ (17) افراد نے ڈائریکٹر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کو کارروائی کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔ابتدائی معلومات کے مطابق عثمان مجید کے خلاف تھانہ گجرپورہ میں 17 درخواست گزاروں کی مدعیت میں مقدمات درج لیے گئے ہیں۔
متاثرین نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے عثمان مجید کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے وائس چانسلر منصور سرور سے بھی اپنا مسئلہ بیان کیا مگر انہوں نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔
متاثرین کے مطابق عثمان جامعی اس سے قبل کئی روز تک غائب رہا اور پھر دوبارہ یونیورسٹی جوائن کی، بعد ازاں اُس نے قلیل مدت میں امیر بننے کے خواب دیکھنے والوں کو لالچ دیا اور لوگوں کو یقین دہانی کروائی جس کے بعد سب نے خود ہی بے وقوف بننا شروع کردیا۔
درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے عثمان مجید کے جوائن کرنے پر کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ خاموشی اختیار کرلی تھی جس کی وجہ سے وہ دوبارہ فراڈ کرنے میں کامیاب ہوا۔