غزہ پر وحشیانہ حملے اور امداد کی بندش پر برطانیہ نے اسرائیلی انتہا پسند وزرا بین گویر اور سموٹریچ پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانیہ اور اس کے کچھ اتحادی غزہ میں "فلسطینی برادریوں کے خلاف تشدد کے بار بار اکسانے” کے الزام میں دو انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزراء، Itamar Ben-Gvir اور Bezalel Smotrich پر باضابطہ طور پر پابندیاں عائد کریں گے جہاں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ تیز ہو گئی ہے۔
برطانیہ آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر اثاثے منجمد کرے گا اور اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر بین گویر اور وزیر خزانہ سموٹریچ پر سفری پابندیاں عائد کرے گا جو دونوں فلسطینیوں کی تباہی اور بے دخلی، غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی توسیع اور فلسطینی زمینوں کے الحاق کے کلیدی حامی ہیں۔
برطانیہ میں ججز اور وکلا کا حکومت سے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ بیان میں کہا بین گویر اور بیزلل سموٹریچ نے انتہا پسندانہ تشدد اور فلسطینی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اکسایا ہے یہ اقدامات قابل قبول نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ اب ہم نے ذمہ داروں کو حساب کتاب کرنے کے لیے کارروائی کی ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا کہ یہ اقدام "اشتعال انگیز” ہے اور حکومت اگلے ہفتے کے اوائل میں ایک خصوصی اجلاس منعقد کرے گی جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ "ناقابل قبول فیصلے” کا جواب کیسے دیا جائے۔