تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

برطانوی امام کو نکاح رجسٹر نہ کرائے جانے پر سزا ہوسکتی ہے

لندن: برطانوی امام کو نکاح رجسٹر نہ کرائے جانے پر سزا ہوسکتی ہے، اس سلسلے میں برطانوی حکومت نے شادی کے قانون میں ترمیم پر کام شروع کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مقامی حکومت کے ڈیپارٹمنٹ نے رائے عامہ کے حصول کے لیے ایک گرین پیپر بھی شایع کردیا ہے جس پر پانچ جون تک مشاورت کا عمل مکمل ہوجائے گا۔

گرین پیپر میں کہا گیا ہے کہ وہ امام جو نکاح پڑھاتے ہیں، اگر انھوں نے یہ یقینی نہیں بنایا کہ جوڑے نے مقامی رجسٹرار آفس میں نکاح والے دن یا اس سے قبل شادی قانونی طور پر رجسٹرڈ کرائی ہے تو انھیں قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ شادی کے قانون میں ترمیم کے ذریعے رجسٹرڈ نہ کیا جانا والا نکاح ایک مجرمانہ عمل بنایا جا رہا ہے، جس پر رائے عامہ سے مشورہ جاری ہے، عوامی توثیق کے بعد اسے قانون بنادیا جائے گا، عیسائی اور یہودی برادریوں کے لیے بھی شادی کے سلسلے میں یہی شرائط عائد ہیں۔

نکاح کی رجسٹریشن کے سلسلے میں فروری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مجوزہ ترمیم کا بنیادی مقصد مسلمان عورتوں کو طلاق کے لیے شریعت کونسلز پر انحصار کرنے کی بجائے برطانوی عدالتوں میں طلاق کے لیے رجوع کرنے کی آسانی فراہم کرنا ہے۔

لندن: پلائیسٹو اسٹیشن کے قریب 2 نوجوان تیزاب گردی کا شکار


گزشتہ سال نومبر میں دی گارجین میں شائع ہونے والی ایک سروے رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مسلم روایات کے تحت ہونے والی ہر دس شادیوں میں سے چھ قانونی طور پر رجسٹرڈ نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے وہ مخصوص حقوق اور تحفظ سے محروم ہوتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شادی ٹوٹنے کے نتیجے میں صرف نکاح کرنے والی خواتین فیملی کورٹ نہیں جا پاتیں جہاں وہ اثاثوں جیسا کہ گھر اور بچوں کے لیے پنشن کی تقسیم سے محروم رہتی ہیں۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ایسی خواتین کی تعداد تقریباً ایک لاکھ ہے جنھوں نے صرف اسلامی روایات کے مطابق نکاح کیا لیکن سرکاری طور پر شادی رجسٹرڈ نہیں کرائی۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد مساجد میں نکاح پڑھواتی ہے اور بعض اوقات جوڑے کا امیگریشن اسٹیٹس بھی چیک نہیں کیا جاتا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -