منگل, مئی 13, 2025
اشتہار

ڈرون اڑانے کےلیے سول ایوی ایشن کی رجسٹریشن لازمی قرار، برطانوی وزیر

اشتہار

حیرت انگیز

لندن : برطانوی حکومت نے گیٹ وک ایئرپورٹ حادثے کے بعد ہوائی اڈوں کو محفوظ بنانے کےلیے ڈرونز کا سراغ لگانے والی جدید ڈیوائسز نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات ک مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے گیٹ وک انٹر نیشنل ایئرپورٹ کے رن وے کے قریب دو ڈرونز کی پرواز کے باعث 36 گھنٹے مسلسل پروازوں کی آمد و رفت منسوخ رہی تھی، جس کی وجہ ڈیڑھ لاکھ کے قریب مسافروں کو پریشانی کا سامان کرنا پڑا۔

برطانیہ کے وزیر برائے سیکیورٹی بین ویلز خبردار کیا ہے کہ آئندہ جو بھی شخص ’غیر ذمہ دارایہ‘ طریقے سے ڈرون اڑائے گا یا اس کا ’جرائم پیشہ مقاصد‘ کے لیےاستعمال کرے گا اسے سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بین ویلز کا کہنا تھا کہ رن وے کے قریب پرواز کرتے ڈرونز کو عوامی مقام پر مار گرانا فوج کے لیے مشکل ہوگیا تھا، اس لیے ہم نے ایسی ڈیوائسز نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو باآسانی ڈرونز کو پکڑ سکے۔

برطانوی وزیر برائے سیکیورٹی کا اعلان کیا کہ ہوائی اڈوں کی حفاظت کےلیے ڈرونز اڑانے والے افراد کو سول ایوی ایشن اتھارٹی میں رجسٹرڈ ہونا پڑے جس کے لیے آن لائن ٹیسٹ بھی ہوگا۔

مزید پڑھیں : برطانیہ کے گیٹ وک ایئرپورٹ پر ڈرونز کی اطلاع، فلائٹ آپریشن معطل

یاد رہے کہ بدھ کی رات سے گیٹ وک ایئرپورٹ پر پرواز کرنے والے ڈرونز کی وجہ سے 36 گھنٹوں میں 1 ہزار فلائٹ کینسل ہوئی تھیں اور ایک لاکھ 40 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں : لندن: ڈرون اڑانے کے الزام میں گرفتار جوڑے کو عدم شواہد پر رہا کردیا گیا

یاد رہے کہ سینتالیس سالہ پاؤل گئیت،57 سالہ ایلائنی کرک کو برطانوی پولیس نے شک کی بنیاد پر جمعے کی شب 10 بجے گرفتار کیا تھا جنہیں ثبوت کی عدم موجودگی کے باعث رہا کردیا گیا تھا۔

برطانوی پولیس نے گیٹ وک ایئرپورٹ کے قریب سے ایک ناکارہ ڈرون برآمد کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں: گیٹ وک ایئرپورٹ پر مشکوک ڈرونز اڑانے والا جوڑا گرفتار

واضح رہے کہ گیٹ وک ایئرپورٹ پر پروازیں مسلسل 36 گھنٹے تک منسوخ رہی تھیں۔

مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق مشکوک ڈرونز کو کنٹرول کرنے پولیس کی ناکامی کے بعد حکومت نے فوج کی خدمات حاصل کی تھیں۔

خیال رہے کہ ایئرپورٹ انتظامیہ نے گیٹ وک آنے والی پروازوں کا رخ ملک کے دوسرے ہوائی اڈوں کی جانب موڑ دیا تھا، جن میں لندن ہیتھرو، لوٹن، برمنگھم، گلاس گلو اور مانچیسٹر بھی شامل ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں