تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

برطانیہ میں دو مخالف گروپوں میں تصادم ، حالات کشیدہ

لندن: انگلینڈ کے شہر لیسسٹر میں ہندو اور مسلم گروپوں کے درمیان ایک بار پھر جھڑپ ہوئی ہے، جس کے باعث حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جھڑپ گذشتہ روز اس وقت شروع ہوئیں جب ایک گروپ مظاہرہ کر رہا تھا کہ اچانک دوسرے گروپ نے مقررہ پروگرام کے بغیر ہی مظاہرہ شروع کردیا۔

لیسسٹر پولیس نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اتوار کے روز مشرقی لیسسٹر سے اس وقت دو افراد کو گرفتار کیا گیا جب غیر اعلانیہ مظاہروں کے دوران دو گروپوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں لیسسٹر پولیس کا موقف تھا کہ ایک شخص کو تشدد بھڑکانے اور قانون و انتظام میں خلل ڈالنے کی سازش کے شبے میں جب کہ دوسرے شخص کو تیز دھار شے رکھنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔

جھڑپ کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی جس پر مقامی پولیس اور کمیونٹی کے سرکردہ افراد نے لوگوں سے پرسکون رہنے اور قابل اعتراض ویڈیوز شیئر نہ کرنے کی اپیلیں کیں ہیں۔

پولیس نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ کسی صورت شہر میں تشدد اور بدنظمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا،مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا ہے اور حالات اب قابو میں ہیں۔ واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

جھڑپ کے پس پردہ مقاصد کیا تھے؟

پولیس کے مطابق اتوار کے روز ہونے والی یہ جھڑپیں 28 اگست کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والے ایشیا کپ کرکٹ میچ کے بعد ہونے والا تیسرا واقعہ ہے۔

یہ میچ متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا تھا لیکن دونوں روایتی حریفوں کے درمیان پائی جانے والی تلخی لیسسٹر میں بھی نظر آئی۔

پولیس کے مطابق اتوار کے روز جس جگہ جھڑپیں ہوئیں وہاں مسلم تاجروں کی ملکیت والی متعدد دکانیں ہیں اور اس کے قریب ہی ایک ہندو مندر بھی واقع ہے۔

پولیس نے دونوں فریقین کو متنبہ کیا کہ ایک دوسرے پر حملے نہ کریں ، لیکن ایک گروپ نے "جے شری رام” کے نعرے لگائے جب کہ دوسرے گروپ نے جواب میں "اللہ اکبر” کے نعرے بلند کیے، جس پر حالات سنگین ہوئے۔

واقعے سے ایک ہفتے قبل بھی حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے تھے جب سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیلی کہ ایک مسجد پر حملہ کیا گیا ہے ، فوری تحقیقات کے بعد خبر جھوٹی ثابت ہوئی تھی۔

Comments

- Advertisement -