کیف: امریکا کی اسلحہ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں نے یوکرین کو فراہمی معطل کر دی۔
تفصیلات کے مطابق یوکرین کی دفاعی پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ رومن کوسٹینکو کا کہنا ہے کہ امریکا نے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی معطل کر دی ہے۔
انھوں نے کہا اسلحہ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں نے اپنے آپریشن معطل کر دیے ہیں اور امریکی قیادت کے فیصلوں کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ یورپ کے اسلحے کے ذخیرے تقریباً ختم ہو چکے ہیں، جب کہ روس کے پاس ابھی بھی نمبرز موجود ہیں، یوکرین کو سپلائی جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اور امن وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔
یوکرینی صدر نے ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے
ادھر کیف انڈیپنڈنٹ اخبار نے 20 فروری کو رپورٹ کیا کہ یوکرینی فوجیوں نے ملکی ساختہ گولہ بارود کے ناقص معیار کے بارے میں شکایت کی ہے، اور کہا ہے کہ غیر ملکی ہتھیاروں کی امداد کے بغیر روسی افواج کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔
ٹرمپ انتظامیہ روس کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، اور یوکرین کے باشندوں کو خدشہ ہے کہ وہ مذاکرات سے باہر ہو جائیں گے اور امریکی حمایت بشمول ہتھیاروں کی امداد سے محروم ہو جائیں گے۔ یوکرین کی فوج کو اب بھی مغرب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور درست فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہے۔
15 فروری کو این بی سی نیوز پر ایک بیان میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو یہ تسلیم کرنا پڑا کہ یوکرین کے لیے امریکا سے فراہم ہتھیاروں کے بغیر ’’بقا کے بہت کم امکانات‘‘ ہیں۔