واشنگٹن : امریکہ نے روس کو دھمکی دی ہے کہ یوکرین پر حملہ کرنے کی صورت میں اس پر سخت پابندیاں لگا دی جائیں گی جن میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ذاتی طور پر ہدف بنانے کے اقدامات بھی شامل ہوں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ یوکرین پر حملہ کرنے کے خطرناک نتائج ہوں گے جو حتیٰ کہ دنیا کو بھی تبدیل کردیں گے۔ جو بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ صدر پوتن پر براہ راست پابندیاں عائد کرنے پر غور کریں گے۔
یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مغرب کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ملک یوکرین کی سرحد کےقریب روس کی جانب سے جنگی مشقیں کی جا رہی ہیں۔
جب صحافی کی جانب سے جو بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا پابندیوں میں روسی صدر کو بھی ہدف بنایا جائے گا، جن پر مخالفین بہت بڑی خفیہ دولت رکھنے کا الزام لگاتے ہیں؟ اس پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جی میں اس کو دیکھوں گا۔
ایک سینیئر امریکی حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ اگر روس نے یوکرین میں ضم علاقے کریمیا پر حملہ کیا تو اس پر لگائی جانے والی معاشی پابندیاں ان پابندیوں کی نسبت ’بہت دور رس نتائج کی حامل‘ ہوں گی جو 2014 میں روس پر لگائی گئی تھیں۔
عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ نئے اقدامات میں مصنوعی ذہانت میں استعمال ہونے والے ہائی ٹیک امریکی آلات پر پابندی کے علاوہ کوانٹم کمپیوٹنگ اور سپیس کے شعبوں میں استعمال ہونے والے آلات کی برآمدات پر پابندیاں شامل ہوں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ان اہم ٹیکنالوجیز کی بات کر رہے ہیں جن کو ہم ڈیزائن اور تیار کرتے ہیں، ان کوروکنے سے پوتن کے تزویراتی صنعتی معشیت کے عزم کو کافی سخت نقصان پہنچے گا۔
علاوہ ازیں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے بھی اس سے ملتی جلتی دھمکی دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’پابندیاں ان اقدامات سے بڑھ کر ہوں گی، جو ہم نے ماضی میں کیے۔
فرانسیسی صدر ایمونیل میخواں نے اس حوالے سے کہا ہے کہ وہ جمعے کے روز پوتن سے ٹیلی فون پر بات کریں گے اور ان کے ’ارادوں‘ کے بارے میں ’وضاحت‘ طلب کریں گے۔
امریکہ کی جانب سے سامنے آنے والے اس بیان کہ وہ یورپ میں نیٹو کی ممکنہ مدد کے لیے 8500 امریکی فوجیوں کو تیار رکھے ہوئے ہے، کے ایک روز بعد روس نے اعلان کیا کہ وہ یوکرین کے قریب کریمیا کے علاقے میں 6 ہزار فوجیوں پر مشتمل نئی مشقیں کرنے جا رہا ہے۔
روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ پروگرام میں جہازوں سے بمباری، جہازوں کو نشانہ بنانے والے آلات کی آزمائش سمیت دیگر مشقیں شامل ہیں۔
مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین کی سرحدوں پر پہلے سے ایک لاکھ سے زائد فوج لگا رکھی ہے جبکہ پورے روس سے مزید فوج بھی وہاں پہنچ رہی ہے۔
واشنگٹن نے روس کے اتحادی بیلاروس کو بھی خبردار کیا ہے کہ ’اگر اس نے یوکرین پر حملے میں روس کی مدد کی تو اس کے حکام کو تیز اور فیصلہ کن ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر بیلاروس سے حملہ کیا جاتا ہے تو نیٹو کو بیلاروس کی سرحد سے متصل ممالک میں اپنی فوجی طاقت کا ازسر نو جائزہ لینا ہو گا۔
امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی ممالک روس پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ یوکرین پر حملے کی دھمکی دے کر یورپ کے استحکام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔