واشنگٹن/موسکو : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرائن کے درمیان پیدا ہونے والی سمندری کشیدگی پر پیوٹن طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق روس اور یوکرائن کے درمیان کچھ برسوں سے جاری کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب اتوار کے روز روسی افواج نے یوکرائنی جنگی بحری جہازوں و کشتیوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجھے روسی بحری جہازوں کی یوکرائنی جہازوں پر فائرنگ سے متعلق مکمل رپورٹ کا انتظار ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے بعد بیوئنس ایریز میں ہونے والی جی 20 ممالک کے اجلاس میں ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات بھی طے تھی دوسری جانب امریکا نے یورپی ممالک سے یوکرائن کو مزید مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی وزارت داخلہ کے ترجمان ہیڈر ناوئرٹ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔
امریکی صدر نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاید میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات منسوخ کردوں، شاید میٹینگ بھی منسوخ کردوں، مجھے ایسی جارحیت سخت ناپسند ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا تھا کہ دو رہنماؤں کی سیکیورٹی، اسلحے کی روک تھام، یوکرائن کا مسئلہ اور مشرق وسطیٰ کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے جمعے اور ہفتے کے روز جی 20 ممالک کے اجلاس میں ملاقات طے تھی۔
مزید پڑھیں : روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ
یاد رہے کہ روس کی جانب سے یوکرائنی بحریہ کے دو جنگی کشتیوں سمیت تین جہازوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضے نے دونوں ممالک کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا کردی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعے میں یوکرائنی بحریہ کا کشتیوں اور جہازوں پر موجود عملہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔
خیال رہے کہ یوکرائنی شہریوں کی جانب سے جنگی جہازوں اور کشتی پر روسی قبضے کی خبر پھیلنے کے بعد یوکرائنی دارالحکومت میں قائم روسی سفارت خانے کے باہر شدید احتجاج کیا گیا اور اس دوران مظاہرین نے مشعلیں سفارت خانے کے اندر پھینکی جس کے نتیجے میں سفارت خانے کی ایک گاڑی نذر آتش ہوگئی۔
مزید پڑھیں : یوکرائن نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں مارشل لاء لگادیا
واضح رہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نذر یوکرائینی پارلیمنٹ نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں تیس روز کے لیے مارشل لاء لگانے سمیت 31 مارچ کو صدارتی الیکشن کرانے کے بل کی بھی منظوری دے دی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ متحدہ کے سلامتی کونسل نے روسی اقدامات کے باعث ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا ہے تاکہ روس یوکرائن کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم یا ختم کیا جاسکے۔