کیئو: صدر ولادیمیر زیلنسکی نے واضح اعلان کیا ہے کہ یوکرین اپنی قسمت کے بارے میں روس اور امریکا کے درمیان کوئی دوطرفہ معاہدہ قبول نہیں کرے گا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر کا مذکورہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن میں ٹیلیفونک رابطے اور جنگ کے خاتمے کیلیے مذاکرات شروع کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
ولادیمیر زیلنسکی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ بطور ایک آزاد ملک ہم ایسے کسی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جس میں ہماری شمولیت نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پیوٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو دورہ روس کی دعوت دے دی
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ ہر چیز روسی صدر پیوٹن کے منصوبے کے مطابق نہ ہو کیونکہ وہ امریکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات بہتر کرنے کیلیے سب کچھ کرنا چاہتے ہیں۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ امریکا اور یوکرین کیلیے یہ ضروری ہے کہ وہ روسی فریق سے بات کرنے سے پہلے جنگ کے خاتمے کیلیے کوئی منصوبہ تیار کریں۔
ولادیمیر زیلنسکی چاہتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ پیوٹن سے ملاقات کرنے سے قبل ان سے ملیں، حالانکہ امریکی صدر نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ وہ مستقبل میں روسی ہم منصب سے ملاقات کی توقع کر رہے ہیں جو سعودی عرب میں ہونے کا امکان ہے۔
ادھر، یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ ولادیمیر زیلنسکی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کیلیے اقدامات اٹھا رہے ہیں تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
ولادیمیر زیلنسکی نے اس سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے امریکی صدر کے ساتھ فون کال کے دوران نیٹو کی رکنیت کے معاملے پر بات نہیں کی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ امریکا اس کے خلاف ہے۔