ماسکو: یوکرین کے نیشنل گارڈ کی تین کمپنیوں نے ڈونیسک میں روسی افواج سے لڑنے کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
روسی میڈیا نے یوکرین کی 15 ویں نیشنل گارڈ بریگیڈ کی دوسری بٹالین کے ایک فوجی کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یوکرین کے نیشنل گارڈ کی تین کمپنیوں نے ڈونیسک میں روسی افواج سے لڑنے کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرینی فوج میں شامل مرد سپاہیوں نے اپنے کمانڈروں کی قیادت میں ڈی پی آر کے یوکرینی زیر کنٹرول حصے میں واقع کراسنوآرمیسک کے قریب جنگی مشن انجام دینے سے انکار کیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی یوکرین کی فوج کے چند کمانڈرز اور سپاہیوں کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یوکرین کے کچھ نئے فوجی دشمن پر گولی چلانے سے انکاری ہیں، اور کچھ فوجی ہتھیاروں کو درست کرنے یا بنیادی جنگی نقل و حمل کا ساتھ دینے کے لیے جدوجہد کرتے رہ جاتے ہیں، کچھ سپاہی تو اپنی پوسٹوں ہی سے ہٹ جاتے ہیں اور میدان جنگ کو یوں ہی چھوڑ دیتے ہیں۔
ایک طرف جب کہ یوکرین روس کے کرسک کے علاقے میں گھستا چلا جا رہا ہے، اس کے فوجی ملک کے مشرقی محاذ پر اپنا علاقہ کھوتے جا رہے ہیں، فوجی کمانڈروں نے اس کی ذمہ داری ناقص تربیت یافتہ بھرتیوں پر ڈال دی ہے، اور کہا ہے کہ روس کو گولہ بارود اور فضائی طاقت میں واضح برتری بھی حاصل ہے۔
یوکرین کی 47 ویں بریگیڈ میں ایک مایوس بٹالین کمانڈر نے کہا ’’کچھ سپاہی گولی چلانا ہی نہیں چاہتے، وہ خندقوں میں دشمن کو فائرنگ کی پوزیشن میں دیکھتے ہیں لیکن فائر نہیں کرتے، اسی لیے ہمارے جوان مر رہے ہیں، جب وہ ہتھیار استعمال ہی نہیں کرتے، تو وہ بے اثر ہو جاتے ہیں۔‘‘
اے پی کا کہنا ہے کہ فوجی کمانڈروں اور دیگر فوجیوں نے حساس فوجی معاملات پر آزادانہ طور سے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کی، اور کہا کہ ان کی شناخت فوجی پروٹوکول کے مطابق صرف ’کال سائنز‘ سے کی جائے۔