کیئو: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے عہدے سے مستعفی ہونے کیلیے ملک میں امن کی یقین دہانی اور نیٹو رکنیت دینے کی شرط رکھ دی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق صدر زیلنسکی کا مذکورہ بیان یوکرین پر آج روس کی جانب سے اب تک کے سب سے بڑے ڈرون حملے کے بعد سامنے آیا۔
زیلنسکی نے شرط روس یوکرین جنگ کے 3 سال مکمل ہونے پر دارالحکومت میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران رکھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر بات امن کی ہے تو میں صدارت کا عہدہ چھوڑنے کیلیے فوری تیار ہوں، میں نیٹو کی رکنیت کیلیے بھی ایسا کر سکتا ہوں۔
سابق امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے زیلنسکی اور یوکرین کی بھرپور حمایت کی تھی جبکہ موجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی ان کے خلاف گھیرا تنگ کر رکھا ہے۔
پچھلے ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی کو ایک آمر قرار دیا، انہوں نے یہ تبصرے اُس وقت کیا جب یوکرینی صدر نے کہا تھا کہ ٹرمپ ایک ڈس انفارمیشن اسپیس میں کام کر رہے ہیں۔
تاہم زیلنسکی اب کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی صدر صرف ثالث کے بجائے شراکت دار بنیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اور روسی صدور کے درمیان ملاقات سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے کے خواہاں ہیں۔
زیلنسکی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ ان کا ملک امریکا کے 500 بلین ڈالر کا مقروض ہے۔
انہوں نے کہا کہ دی گئی رقم گرانٹس کی شکل میں تھی قرضوں کی نہیں لہٰذا اسے کسی معدنی معاہدے سے منسلک نہیں کیا جانا چاہیے۔