امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ناخوشگوار ملاقات کے بعد یوکرینی رکن پارلیمنٹ اولیکسینڈر نے صدر زیلنسکی کے مواخذے کا مطالبہ کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اولیکسینڈر نے زیلنسکی پر کڑی تنقید کی اور ان کے اقدامات کو بڑی سفارتی ناکامی قرار دیا۔
اولیکسینڈر نے ٹوئٹ میں لکھا کہ امریکی صدر کے ساتھ ناخوشگوار ملاقات موجودہ یوکرینی حکومت کے خاتمے کی آخری نشانی ہے، زیلنسکی نہ صرف خارجہ پالیسی میں ناکام رہے بلکہ انہوں نے ملک کو ایک ایسی حالت میں پہنچا دیا جہاں جو بھی ان سے اختلاف کرتا ہے اسے جبر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ٹرمپ اور وینس نے زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکا‘
رکن پارلیمنٹ نے یوکرینی صدر کے مواخذے کی کارروائی جلد شروع کرنے کیلیے پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ زیلنسکی کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے ملک بین الاقوامی سطح پر تنہا اور اتحادیوں کی حمایت سے محروم ہوگیا۔
اولیکسینڈر نے مزید الزام لگایا کہ صدر نے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی، اقتدار پر قبضے کا اظہار کرنے پر اپوزیشن کو دبایا، اختلاف کرنے والوں پر ظلم و ستم اور آمرانہ حکمرانی کی۔
’زیلنسکی دیوالیہ ہوگئے ہیں لہٰذا ان کا ٹرائل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ اگر وہ بحران سے نکلنے کا حقیقی راستہ پیش نہیں کر سکتے تو یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم قسمت کے فیصلے کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ صدر کا خیال تھا کہ وہ طاقت کے ذریعے یوکرین پر حکومت کر سکتے ہیں لیکن وہ ہار گئے، یوکرین کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ اپنی آزادی کو جاری رکھے گا یا پھر حقیقی آزادی کی جنگ شروع کرے گا؟