کراچی : علمائے کرام نے معصوم زینب کو درندگی کانشانہ بنانے اور قتل کرنے کےملزم کوسر عام سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق علمائے کرام کا معصوم زینب کے قاتل کو سر عام سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کردیا ہے کہ ، زینب قتل کیس کے حوالے سے علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی کا کہنا تھا کہ ملزم نے انسانیت سوز اور اخلاقی طور پر بہت بڑا جرم کیا، زینب کےمجرم کو عبرتناک سزا ہونی چاہئے، تاکہ کسی کی جرات نہ ہو۔
علامہ کوکب نورانی کا کہنا تھا کہ ایسے مجرم کو سر عام سزا دینے کا حکم ہے، مجرم کو خاموشی سے پھانسی نہ دی جائے، مجرم کا سر عام سر قلم کیا جائے، اسلام کےنام پر جرم کرنے والے سے کوئی رعایت نہیں ہے، دین کے لبادے میں گناہ کرنے والا زیادہ مجرم ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جو دین کو جانتا ہے اسے انجام کا بھی معلوم ہو گا، جان بوچھ کر گناہ کرنے والے کے لیے سخت احکامات ہیں، اسلامی سزاؤں پر عمل ہو تو کسی کی جرات نہ ہو، اسلامی سزائیں جرم کو روکنے کے لیے ہیں، معاشرے کی برائیوں کو جڑ سے پکڑنا ہو گا، اخلاقی نصاب ہونا چاہئے۔
مفتی محمد زبیر نے کہا کہ شرعی نظرمیں وہ درندہ اورقاتل ہے ، ایسےشخص کوکسی مسلک یادینی عمل کیساتھ نہیں جوڑاجاسکتا، اس کےبارےمیں زیروٹولرنس ہونی چاہیئے۔
مفتی محمد زبیر کا کہنا تھا کہ یہ کہا جاسکتا ہے ایک مجرم نےنعت خواں کالبادہ اوڑھ لیا، ایسے آدمی کی سزاقرآن کریم میں وضاحت کیساتھ ہے، ایسےشخص کوعبرتناک اورسرعام سزا دی جائے، قصاص میں قتل کیاجائے،تعزیری سزابھی موت ہے، ایسے آدمی کے بارے میں دل میں نرم جذبہ نہیں لانا چاہیئے۔
مفتی سہیل رضا امجدی کا کہنا تھا کہ زینب کےقاتل کوسب کے سامنے سزادی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی کوشش بھی نہ کرے، کڑی سے کڑی فوری سزا دی جائے، سزا دیناحکومت کااورعذاب دینا اللہ کا کام ہے، عذاب اللہ کی ذات ہی دے سکتی ہے
مفتی عمیر محمود صدیقی نے کہا کہ بچیوں کے ساتھ قبیح فعل پر سخت سزا کا حکم ہے، بچی کا اغوا، زیادتی اور قتل دہشت گردی ہے، اللہ کا حکم ہے کہ ایسے مجرموں کو عبرتناک طریقے سے قتل کیا جائے۔
مفتی عمیر کا کہنا تھا کہ مخالف سمتوں سے قاتل کے پیر کاٹ دئیے جائیں، درندے کو ایڑیاں رگڑ کر مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے، مسجد کے باہر سزاؤں پر عمل درآمد کےلیے جگہ مختص تھی، اگر سر عام سزا دی جائے گی تو معاشرہ متشدد نہیں ہوگا۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ بدکار عورت اور مرد کو سزا دینے کا حکم ہے، ایسے مجرم کو سب کے سامنے سزا دی جائے، سزا کا خوف نکل جائے گا تو جرائم پھیلیں گے۔
علماء کی اکثریت نے اتفاق کیا کہ ایسے بیمار اور جنونی کو سرعام سخت ترین سزا دی جائے، تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کے جرم کی جرات نہ کرسکے۔
مزید پڑھیں : شریعت کے مطابق ملزم کوسرعام سزادی جائے،والد زینب
خیال رہے قاتل کی گرفتاری کے بعد زینب کے والد نے مطالبہ کیا تھا کہ پوری دنیا ملزم کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کررہی ہے، شریعت کے مطابق ملزم کو سرعام سزادی جائے۔
گذشتہ روز زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جا رہے ہیں، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا۔
اس سے قبل ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
مزید پڑھیں : ننھی زینب کا سفاک قاتل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
یاد رہے کہ دو ہفتوں کے انتطار کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا تھا۔
واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔