الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کا استعمال آپ کی صحت کے لئے کتنا مضر ہوسکتا ہے، شاید آپ کو اس کا اندازہ نہیں، آج کل کے بچے ہوں یا بڑے سب چپس بہت زیادہ شوق سے کھاتے ہیں، مگر اس کا استعمال آپ کی صحت کے لئے بڑی پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ”الٹرا پروسیسڈ“ کھانے سے ڈپریشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ جو آپ کو طویل پریشانی میں مبتلا کرسکتا ہے۔
محققین کی جانب سے 42 سے 62 سال کی عمر کی 31,000 سے زائد خواتین کے غذائی انتخاب اور ذہنی صحت کا تجزیہ کیا گیا۔ یہ اعداد و شمار 2003 اور 2017 کے درمیان نرسوں کی صحت کے حوالے سے کیے گئے مطالعے سے حاصل کیے گئے تھے۔
ہر چار سال بعد تمام شرکاء کو ایک فوڈ پر مشتمل سوالنامہ بھرنا تھا، جس میں انہوں نے یہ بتانا تھا کہ آیا انہوں نے الٹرا پروسیسڈ غذائیں استعمال کی ہیں یا نہیں۔
الٹرا پروسیسڈ فوڈز کو اس تحقیق کے لیے نو قسموں میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں الٹرا پروسیس شدہ اناج، الٹرا پروسیس شدہ ڈیری مصنوعات، لذیذ نمکین غذائیں، میٹھے اسنیکس، کھانے کے لیے تیار غذائیں، چکنائی اور چٹنی، پراسیس شدہ گوشت، مشروبات، اور مصنوعی مٹھاس وغیرہ۔
الٹرا پروسیسڈ فوڈز وہ ہیں جنہیں کئی برسوں تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے، ان غذاؤں میں پرزرویٹوز، اسٹیبلائزرز، بلکنگ یا جیلنگ ایجنٹس کے ساتھ ساتھ مصنوعی رنگ اور ذائقے شامل ہوتے ہیں۔
الٹرا پروسیسڈ فوڈز میں سوڈا، چینی سے بھرے ناشتے کے سیریلز، چپس، کینڈی، منجمد ڈنر،’چکن نگٹس اور پیک شدہ سوپ کو شامل کیا جاسکتا ہے۔
محققین نے ان دیگر عوامل کو بھی مد نظر رکھا جو جو ڈپریشن کے خطرے کو متاثر کر سکتے ہیں جیسے کہ عمر، باڈی ماس انڈیکس، جسمانی سرگرمی، تمباکو نوشی، نیند، دائمی درد، شراب نوشی، آمدنی، اور موجودہ طبی حالات۔
نتائج کا تجزیہ کرنے کے بعد، محققین نے نتیجہ اخذ کیا کہ جو افراد زیادہ مقدار میں الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں، خاص طور پر، مصنوعی مٹھاس اور مصنوعی طور پر میٹھے مشروبات، ان میں ڈپریشن کی شکایت بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے دماغ جسم کے دیگر اعضاء کی نسبت اتنا کمزور تو نہیں ہے لیکن پھر بھی اسے صحت مند اور طاقتور رہنے کے لیے صحت بخش غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ دیگر غدائیں جو صحت مند نہیں ہیں اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ جن افراد نے الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا سب سے زیادہ استعمال کیا ان میں ڈپریشن کا خطرہ 34 فیصد سے 49 فیصد تک بڑھ گیا۔
محققین کا ماننا ہے کہ ان غذاؤں کو ترک کرنے یا ان کا استعمال محدود کرنے سے اس کے خطرے سے خود کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔