تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

یونیورسٹی نے داخلہ نہ دیا، امریکی ادارے نے پاکستانی نوجوان کو سائنسدان بنادیا

کراچی : امتحانات میں نمبروں کی دوڑ طلبا کی زندگیوں کو مشکل میں ڈال رہی ہے، کم نمبروں پر ایک نوجوان کو ملک کی کسی بھی یونیورسٹی نے داخلہ نہ دیا لیکن امریکی ادارے نے اسے سائنسدان بنادیا، عمیر مسعود نے بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستانی کی نمائندگی بھی کی۔

میٹرک اور ایف ایس سی میں کم نمبروں کی وجہ سے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں ایک سال تک داخلے سے محروم  رہنے والے ایبٹ آباد کے نوجوان طالب علم 21سالہ عمیر مسعود کو بین الاقوامی امریکی ادارے لیب روٹ نے ینگ سائنٹسٹ کا ایوارڈ دیا ہے۔

عمیر مسعود کو لیب روٹ نے یہ اعزاز دو الگ الگ سائنسی تحقیقات کرنے پر دیا ہے۔ یہ دو تحقیقاتی مقالے انہوں نے انٹرنیشنل کانفرنس آف مالیکیولر بیالوجی اینڈ بائیو کمیسٹری آسٹریلیا اور 13 ویں انٹرنشینل کانفرنس آف ٹشو اینڈ ری جنریٹو میڈیسن امریکہ میں پیش کیے تھے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اس 21سال کے ہونہار طالب علم عمیر مسعود نے اپنی بے انتہا محنت اور لگن کے حوالے سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ کم نمبر ہونے کے باعث یہاں پر کسی یونیورسٹی نے داخلہ نہیں دیا تو میں نے ایک امریکی ادارے سے آن لائن کلاسز لینا شرع کردیں۔

عمیر مسعود نے کہا کہ میں مسلسل ساڑھے تین سال تک کوششوں میں لگا ہوا تھا تحقیقی مقالوں میں کئی بار فیل بھی ہوا مالی طور پر بھی پریشانی تھی لیکن کبھی ہمت نہیں ہاری۔

اس موقع پر ایچ ای سی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا تھا کہ بہت خوشی کی بات ہے کہ پاکستان کے ایک بچے نے اتنی بڑی کامیابی حاصل کی جو قابل تحسین ہے، اور مجھے عمیر کو داخلہ نہ ملنے کا بھی افسوس ہے۔

تعلیمی نظام کے حوالے سے ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ جب لاکھوں طلباء داخلے کے خواہشمند ہوتے ہیں تو سب کو انفرادی طور پر دیکھنا ناممکن ہوتا ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں کونسلنگ کا نظام ہوتا ہے جو بدقسمتی سے ہمارے یہاں نہیں۔

مستقبل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عمیر مسعود نے کہا کہ میری خواہش اور کوشش ہے کہ دنیا میں جتنے لوگ جنیاتی بیماری کا شکار ہیں ان کا آسان اور سستا علاج ہو۔

انہوں نے کہا کہ میری سب سے پہلی ترجیح پاکستان ہے اور میں جس بیماری پر ریسرچ کررہا ہوں اگر مجھے حکومت سہولیات فراہم کرے تو میں یہاں رہ کر اپنی خدمات انجام دینا چاہتا ہوں۔

Comments

- Advertisement -