سندھ کے شہر عمرکوٹ میں توہین مذہب کے الزام کا سامنا کرنے والے ڈاکٹر شاہنواز کی ہلاکت سے متعلق انکوائری رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے 18 گریڈ کے ڈاکٹر شاہنواز کو کراچی سے گرفتار کیا اور انہیں میرپور خاص پولیس کے حوالے کیا۔
رپورٹ کے مطابق میرپور خاص پولیس نے ڈاکٹر شاہنواز کو قتل کیا اور مقابلہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جس سے سندھ پولیس کا امیج خراب ہوا، میرپور خاص پولیس کے اہلکاروں نے مقتول کے قتل پر جشن بھی منایا۔
انکوائری رپورٹ میں ڈی آئی جی، ایس ایس پی میرپور خاص اور ایس ایس پی عمرکوٹ پر مقدمے کی سفارش کی گئی جبکہ مطالبہ کیا گیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کی مزید انکوائری سی ٹی ڈی سے کروائی جائے۔
ادھر، وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ ڈاکٹر شاہنواز کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا، ڈی آئی جی اور ماتحت پولیس عملہ واقعے میں ملوث ہیں جن کے خلاف ایف آئی آر کا حکم دے رہے ہیں۔
ضیا لنجار نے کہا کہ واقعے کی بھرپور انکوائری کی گئی جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد لی، مقتول کی فیملی کے ساتھ کھڑے ہیں اور چاہتے ہیں کہ فیملی ایف آئی آر کٹوائے جس میں ذمہ داروں کو نامزد کرے۔
انہوں نے کہا کہ مقتول کی فیملی ایف آئی آر نہیں کٹواتی تو سرکار کی مدعیت میں کاٹیں گے جو بھی ملوث ہوا چھوڑا نہیں جائے گا۔