سندھ کے علاقے میہڑ سے تعلق رکھنے والی ام رباب نے فرسودہ نظامِ انصاف پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہلخانہ کو قتل ہوئے 7 سال گزر گئے لیکن اب تک ملزمان کو سزا نہیں ہو سکی۔
ام رباب کے تین اہلخانہ والد تمندار مختیار علی چانڈیو، چچا ضلعی کونسلر قابل چانڈیو اور دادا یوسی چیئر مین کرم اللہ چانڈیو کو قتل کیا گیا تھا۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قتل کیس کی 350 سے زائد سماعتیں بھگت چکی ہوں لیکن اب تک انصاف نہیں مل سکا۔
ام رباب ہر سماعت پر امید لگاتی ہیں کہ ان کے اہلخانہ کو قتل کرنے والے ملزمان کو سزا سنائی جائے گی۔ تمام ثبوتوں اور گواہاں کے بیانات قلمبند ہونے کے باوجود ان کو تاحال مایوسی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد، چچا اور دادا کو بے دردی سے قتل کیا گیا، تہرے قتل کے خلاف سپریم کورٹ تک جا چکی ہوں لیکن انصاف آج تک نہیں مل سکا، عدلیہ سے امید ہے اس لیے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گواہاں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے جبکہ ان پر جرح بھی مکمل ہو چکی ہے، میں سمجھتی ہوں کہ قتل میں ملوث سرداروں کو پھانسی کے پھندے تک پہنچانے کیلیے ہمارے ثبوت کافی ہیں۔
ام رباب نے کہا کہ بیٹی انصاف کیلیے لڑ رہی ہے تو ریاست، جو کہ ہماری ماں ہے، کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ قاتلوں کو سزا ملے۔
انہوں نے کہا کہ صحافی نصر اللہ گڈانی کو شہید کیا گیا، ان کا بہترین نعرہ تھا کہ ’سردار مائی فُٹ‘۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں ہر شعور رکھنے والا بندہ سرداری نظام کو اپنی جوتی کی نوک پر رکھتا ہے۔