نیویارک : غزہ پر اسرائیلی مظالم جاری رہیں گے، امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی۔ امریکا پہلے بھی تین بار جنگ بندی کی قرار دادیں ویٹو کرچکا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 منتخب ممالک نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ غزہ میں غیر مشروط، فوری اور مستقل جنگ بندی کی جائے۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق قرارداد کے حق میں 14مستقل ممالک نے ووٹ دیا لیکن امریکا نے قرارداد کو ویٹو کردیا، امریکا 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران پہلےبھی 3 بار جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقے پر بمباری کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں اب تک تقریباً 44ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں17ہزار چار سو سے زائد بچے شامل ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ میں ہر30منٹ میں ایک بچہ اسرائیلی حملوں سے شہید ہوا۔
اگرچہ قرار داد میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ شامل تھا، واشنگٹن نے "غیر مشروط” جنگ بندی کے مطالبے کی مخالفت کی تھی۔
اقوام متحدہ میں امریکی نائب مندوب رابرٹ وُڈ نے نیویارک میں اجلاس کے دوران کہا کہ ہم نے مذاکرات کے دوران واضح کر دیا تھا کہ ہم ایسی کسی غیر مشروط جنگ بندی کی حمایت نہیں کرسکتے جو یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی نہ بنائے، انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کے پائیدار خاتمے کے لیے یرغمالیوں کی رہائی ضروری ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد کو چوتھی بار ویٹو کیا ہے۔