اسلام آباد: اسلام مخالف ایجنڈے پر کھل کر بات کرنے والے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اسرائیل نواز این جی او کو کھٹکنے لگے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے فرانسیسی صدر کے بیان پر ردِ عمل میں کہا تھا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں توہین مذہب قبول نہیں۔
وزیر اعظم نے فرانس میں حضورﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف ٹوئٹ کیا، اسرائیل نواز این جی او ’یو این واچ‘ نے وزیر اعظم کے ٹوئٹ پر نفرت پر مبنی جواب دے دیا، یو این واچ نے ٹوئٹ کیا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں آپ کی موجودگی قابل برداشت نہیں۔
واضح رہے کہ یو این واچ کا اقوام متحدہ سے کوئی تعلق نہیں، صرف ملتاجلتا نام رکھا گیا ہے، یو این واچ نامی این جی او کو اسرائیلی گروپس کی سرپرستی حاصل ہے۔
فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی: وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی تھی، عمران خان سے پہلے کبھی کسی نے اسلام دشمنوں کو اتنا کھل کر جواب نہیں دیا تھا۔
یاد رہے کہ 25 اکتوبر کو وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ فرانسیسی صدر کے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حمایت کی، وہ انتہا پسندی مسترد کرنے کی بجائے تقسیم کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
Your presence on the U.N. Human Rights Council is intolerable. https://t.co/rVhyS3qHVS
— UN Watch (@UNWatch) November 6, 2020
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جہالت پر مبنی بیانات انتہا پسندی کو مزید فروغ دیتے ہیں، دنیا مزید تقسیم کی متحمل نہیں ہو سکتی، لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ انسانوں کو متحد کرتا ہے، جیسے نیلسن منڈیلا نے تقسیم کی بجائے لوگوں کومتحد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام اور ہمارے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نشانہ بنانے والے گستاخانہ کارٹونز کی نمائش کی حوصلہ افزائی کے ذریعے فرانسیسی صدر میکرون نے واضح طور پر اس کے بارے میں کچھ سمجھے بغیر، یورپ اور پوری دنیا کے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات پر حملہ کیا ہے۔
Hallmark of a leader is he unites human beings, as Mandela did, rather than dividing them. This is a time when Pres Macron could have put healing touch & denied space to extremists rather than creating further polarisation & marginalisation that inevitably leads to radicalisation
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 25, 2020
وزیر اعظم نے ٹویٹ میں لکھا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ صدر میکرون نے دہشت گردی کرنے والے دہشت گردوں (خواہ وہ مسلمان ہوں، سفید فام بالادست ہوں یا نازی نظریہ پسند) کی بجائے اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کا انتخاب کیا ہے، افسوس کی بات ہے صدر میکرون نے جان بوجھ کر مسلمانوں اور اپنے شہریوں کو مشتعل کرنے کا انتخاب کیا ہے۔