تیونس : زیر زمین غار نما گھروں میں رہنے والا آخری خاندان اپنی روایت اور تہذیب کو بچانے کی آخری کوششوں میں مصروفِ عمل ہے۔
تیونس کے جنوبی علاقے دیجیبل دہر میں یوں تو کئی خاندان زیر زمین واقع گھروں میں سکونت اختیار کیے ہوئے تھے جو آہستہ آہستہ معدوم ہوتے چلے گئے اور بالآخر اب چند خواتین اور کچھ بچوں پر مشتمل آخری گھرانہ اپنی دم توڑتی تہذیب کو آکسیجن فراہم کرنے کی کوشش کررہا ہے جس کے لیے اس خاندان کی خواتین کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
زیر زمین غار نما گھر کو بنانے کے لیے خاص مہارت کی ضرورت ہوتی ہے جو اس قوم میں سینہ بہ سینہ کئی نسلوں سے چلی آرہی ہے، حیرت انگیز طور پر ان گھروں کا درجہ حرارت سردیوں اور گرمیوں میں بالکل معتدل رہتا ہے، زیر زمین یہ غار نما گھر گرم موسم اور سرد ہواؤں سے رہائشیوں کو محفوظ رکھتے ہیں جب کہ یہاں برسات کے موسم میں نکاسی آب کا بہترین نظام بھی موجود ہے۔
یہ علاقہ جدید دنیا کے تمام تقاضوں اور ضروریات سے محروم ہیں لیکن یہاں کے رہائشی فطری ماحول میں رہنے کے اتنے عادی ہو چکے ہیں انہیں اس بات کا احساس تک نہیں ہوتا تاہم اس نسل کی اکثریت اب دوسرے علاقوں کو اپنا مستقل مسکن بنا رہی ہے جس کی وجہ تیونس کے اس علاقے میں شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہونا ہے جو پھیلتے پھیلتے اس پہاڑی علاقے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔
اس علاقے میں کئی زیر زمین گھر غاروں سے منسلک ہیں، زمینی سطح پر موجود غار کا دہانہ زیر زمین گھر کا صدر دروازہ ہوتا ہے جب کہ غار کی دیواروں کو تراش کر کے زینے، کھڑکیاں، دروازے اور کمرے تیار کیے گئے ہیں جب کہ گھر کے اختتام پر ایک راستہ اوپری جانب زمین کو میدانی علاقے میں بھی نکلتا ہے جس سے اس قوم کی مہارت اور کاریگری کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
زیر زمین غار نما گھر انسانی تہذیبی کے اس اوائل دور میں لے جاتے ہیں جہاں حضرت انسان جانوروں کی مانند مگر اپنا الگ تشخص برقرار رکھتے ہوئے زندگی بسر کیا کرتا تھا جیسے جیسے شعور و آگہی کی برسات ہوتی رہی ویسے ویسے انسان اپنی سماجی، معاشی اور معاشرتی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان غاروں کو مکانوں میں تبدیل کرتا رہا جس کی قریب ترین مثال تیونس کے یہ غار نما گھر ہیں۔
تاریخ اور قومی ورثے کے لیے کام کرنے والے اداروں نے اقوام متحدہ اور تیونس حکومت سے اس تاریخی نوعیت کے زیر زمین گھروں کو عالمی ورثہ قرار دے کر اسے محفوظ بنانے اور دنیا بھر سے طالب علموں کو مطالعاتی دورے کے لیے دعوت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تصویری جھلکیاں