اشتہار

بھارت میں بے روزگاری عروج پر

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت کے جاری انتخابات میں جہاں مودی سرکارکوبہت سارے مسائل کا سامنا ہے وہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری میں بھی سب سے اہم مسئلہ ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار بھارت کی بڑھتی ہوئی نوجوان آبادی کے لیےملازمتیں پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے اور بھارت میں آنے والی نئی حکومت کے لیے بے روزگاری ایک بہت بڑا چیلنج ثابت ہو گی۔

رپورٹ میں کہنا تھا کہ بھارتی لیبر فورس بے روزگاری کی بڑھتی شرح کے باعث شدیدخوف اورحوصلہ شکنی کا شکارہے، ملک کے بے روزگار نوجوانوں کی تعداد تقریباً 83فیصد ہے جبکہ تقریباً 90فیصد بھارتی اپنے شعبے سے ہٹ کرملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔

- Advertisement -

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 2010سے 2019 کے درمیان تقریباً 29.2 فیصد نوجوان بے روزگاراور تعلیم یا تربیت یافتہ نہیں ہیں یہ تعداد جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔

حال ہی میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی جاری کردہ انڈیا امپلائمنٹ رپورٹ 2024 کے مطابق ہر 3 میں سے 1 بھارتی نوجوان بے روزگار ہے ، لیبر فورس سروے کے اعداد و شمار کے مطابق بے روزگاری کی شرح جو کہ 2013میں 3.4 فیصد تھی 2022میں صرف 3.2 فیصد پر معمولی کم تھی۔

سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی ایک اقتصادی رپورٹ کے مطابق مارچ میں بے روزگاری کی شرح 7.6 فیصد تھی جبکہ سروے کے مطابق 31 مارچ کو ختم ہونے والے بھارت کے گزشتہ مالی سال میں معیشت میں ممکنہ طور پر 6.5 فیصد اور اس سال میں 7.6 فیصد اضافہ ہوا۔

بے روزگاری کے خوف سے بھارتی عوام ہر قسم کا قانونی اور غیر قانونی راستہ اپنانے پر مجبور ہیں اور بھارت میں بے روزگاری سے تنگ عوام غیر قانونی طور پر امریکا اور برطانیہ منتقل ہو رہی ہے۔

بھارت میں بڑھتی بےروزگاری سے انسانی سمگلنگ عروج پر پہنچ چکی ہے، حال ہی میں 40 ہزار سے زائد بھارتی غیر قانونی طور پر اسرائیل میں روزگار کے حصول کے لئے جا چکے ہیں۔

مودی حکومت نےاپنےدورمیں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزاقدامات کےسوا کچھ نہیں کیا اور ہر انتخابات کے قریب آنے پر نوجوانوں کوروزگاردینےکے وعدے کئے مگر وہ جھوٹ ثابت ہوئے اور اب بھی ایسا ہی ہونے جا رہا ہے۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں