تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

76 لاکھ بچے ماں کے دودھ سے محروم

نیویارک: اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 76 لاکھ سے زائد بچے ماں کا دودھ پینے سے محروم رہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یونیسیف نے ماؤں کے بچوں کو دودھ پلانے (بریسٹ فیڈنگ) سے متعلق سروے رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ غریب ممالک کے ساتھ اب امیر ترین ملکوں کے بچے بھی ماں کے دودھ سے محروم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں زیادہ آمدنی اور ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم اور اوسط آمدنی والے ملکوں میں بھی ماں کا دودھ پلانے کی شرح کے فرق میں  بہت زیادہ اضافہ ہوگیا۔

مزید پڑھیں: ماں کا دودھ بچوں کے لیے مفید، محققین نے تسلیم کرلیا

یونیسیف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر ترقی یافتہ اور امیر ممالک کے 21 فیصد بچے ماں کے دودھ سے محروم ہیں اور عالمی سطح پر ان کی تعداد 76 لاکھ سے زائد ہے جبکہ غریب ملکوں میں صرف 4 فیصد بچے ماں کے دودھ سے محروم ہیں۔

بچوں سے متعلق عالمی ادارے کے مطابق دنیا کے امیر ترین ممالک میں آئرلینڈ وہ واحد ملک ہے جہاں کے 45 فیصد بچے ماؤں کے دودھ سے محروم ہیں، اعداد و شمار کے مطابق فرانس کے 63 فیصد، امریکا 74.4، اسپین 77 فیصد بچے ماں کا دودھ پینے سے محروم رہے جبکہ سری لنکا دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں 99 فیصد ماؤں نے بچوں کو دودھ پلایا۔

یہ بھی پڑھیں: ماں کا دودھ بچوں کے لئے کیوں ضروری ہے؟

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار متوسط آمدنی والے ممالک میں ہوتا ہے جہاں 94 اعشاریہ چار فیصد مائیں بچوں کو دودھ پلاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ماؤں کے دودھ نہ پلانے کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے ایک بڑی وجہ اُن کی جسمانی خوبصورتی ہے جبکہ غریب ممالک کی مائیں بیماریوں کے باعث دودھ پلانے سے قاصر رہتی ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -