کراچی: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے نونہالان (یونائیٹڈ نیشن چلڈرنز فنڈ) یونیسف نے صوبہ سندھ میں نافذ تعلیمی ایمرجنسی کا پول کھول دیا۔ یونیسف کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے 50 فیصد سے زائد اسکول بنیادی سہولتوں تک سے محروم ہیں۔
یونیسف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سندھ کے 50 فیصد طلبا کے اور47 فیصد طالبات کے پرائمری اسکولز باتھ روم کی بنیادی اور اہم ضرورت سے محروم ہیں، جبکہ مڈل اسکول کی سطح پر اس سہولت کا فقدان 30 فیصد طلبا اور 29 فیصد طالبات کے اسکولوں میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق 53 فیصد طلبا اور 54 فیصد طالبات کے پرائمری اسکولز میں پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں۔
مڈل اسکول کی سطح پر 40 فیصد بوائز اور 39 فیصد گرلز اسکول جبکہ ہائی اسکول کی سطح پر 7 فیصد طلبا کے اور 4 فیصد طالبات کے اسکول اپنے طلبا کو پینے کا پانی تک فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان تعلیم پر کم خرچ کرنے والا ملک
مذکورہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے یونیسیف نے اسکول اسٹریٹجک پلان 2022-2017 بھی مرتب کردیا۔
دوسری جانب وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب ڈہر نے مذکورہ رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کو یقینی بنا رہے ہیں۔ جون 2018 تک یہ ہدف پورا کرلیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ طالبات کے اسکولوں میں بنیادی سہولتوں پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی نگرانی وہ خود کر رہے ہیں۔ جلد سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں مستقل چیئرمین تعینات کریں گے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔