اسلام آباد : وفاقی حکومت نے بے نامی اکاؤنٹس میں غیر قانونی ٹرانزکشن کی روک تھام کیلئے قانون کی منظوری دے دی، ایف بی آر نے انسداد بےنامی ٹرانزیکشن قوانین2019کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے بے نامی اکاؤنٹس میں غیر قانونی ٹرانزکشن سے متعلق نئے قوانین کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
مذکورہ حکم نامہ حکومت کی جانب سے قانون کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے دو ہفتے قبل اس ایکٹ کو نافذ کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے انسداد بےنامی ٹرانزیکشن قوانین2019کی منظوری دے دی جس کے بعد ایف بی آر نے نئے قوانین کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، ان قوانین کا اطلاق فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کو ٹیکس نوٹس جاری کیے جاسکیں گے، جواب نہ ملنے پر رقم فوری ضبط ہوجائے گی، اس وقت بے نامی اکاؤنٹس میں 50 ارب روپے کی موجودگی کی معلومات ایف بی آر کے پاس ہیں۔
ایف بی آر ایکٹ کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس، بےنامی منقولہ اورغیرمنقولہ جائیداد پرہوگا۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق انسداد بےنامی قوانین پر عمل درآمد کیلئے اتھارٹی بھی قائم کی جائے گی، وفاقی حکومت کو بےنامی جائیداد ضبط کرنے کا اختیار ہوگا۔
نئے قوانین میں بےنامی جائیداد پر ایک سے سات سال تک قید کی سزا ہوسکے گی اور پراپرٹی کی فیرمارکیٹ ویلیوکا25فیصد جرمانہ عائد ہوسکے گا، غلط معلومات یا جعلی اکاؤنٹس پر چھ ماہ سے پانچ سال تک قید بھی ہوسکے گی۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ بے نامی ایکٹ کے تحت معلومات اور رسائی کیلئے چھاپےمارے جاسکیں گے، کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ پر اکاؤنٹس، دستاویزات، کمپیوٹر کو تحویل میں لیا جاسکے گا،۔
اس کے علاوہ وفاقی حکومت ٹرائل کیلئےخصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لاسکے گی، ایف بی آر وفاقی حکومت کو فیڈرل اپیلٹ ٹریبونل قائم کرنے کا اختیار اور ایڈجوکیٹنگ اتھارٹی کا قیام عمل میں لاسکے گی۔